اجنو تورکھو کے ۸۵ گھرانے ۲۰۱۵ کے سیلاب کے بعد روڈکی بنیادی سہولت سے محروم ۔تمام کام اپنی مدد آپ کے تحت کرنے پر مجبور

تورکھو( رپورٹ ذاکر زخمیؔ) کوئی مانے یا نہ مانے ۲۰۱۵کے تباہ کُن سیلاب کے بعد جہاں چترال کے دوسرے علاقے شدید متاثر ہوئے وہاں اجنو بھی اتنی ہی بلکہ اس سے زیادہ متاثر ہوئی ۔ آب پاشی کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہوگیا۔ گاؤں کو ملانے والی سڑکیں برباد ہوئی۔ پینے کے صاف پانی کی تمام لائینیں ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوئے اور ۶ گھرانے مکمل تباہ ہوئے ۔کھڑی فصلیں،باغات و جنگلات سب برباد ہوئے ۔ مذکورہ تمام کام عوام الناس نے بے غیرکسی بیرونی مدد اور تعاون کے اپنی مدد آپ کے تحت ٹھیک کی یا ابھی تک ٹھیک کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ اس میں حکومتی خزانہ کو ایک روپے کا نقصان نہیں کیا گیا نہ کسی نام نہاد این۔جی۔اوز کوتکلیف دی گئی لیکن ایک سڑک جو ان کے بس سے باہر تھی۔ ۸۵گھرانے، ایک جامع مسجد اور ایک گورنمنٹ پرایمری سکول تک رسائی اس روڈ کے ذریعے ممکن ہے کا کا نام و نشان تک نہیں ہے اور ساتھ از سر نو تعمیر کرنے کے لیے کوئی جگہ بھی نہیں بچی تھی ۔

یہ سڑک اور اس سڑک سے مستفید ہونے والے لوگ ۲۰۱۵ سے تا دمِ تحریر کسی مسیحا کی انتظار میں راہ تک رہے مگر مجال ہے کہ کسی نے توجہ دی ہو یا کسی نے اسے انسانوں کی بستی تصور کی ہو۔ طویل مشکلات جھیلنے کے بعد انجام کار متاثرین، گاؤں والوں کو منا کر کہ وہ زمین فی سبیل اللہ فراہم کرینگے اللہ کے نام لیکر اس مشکل ترین کام کو بھی اپنی مدد آپ کے تحت شروع کر چکے ہیں۔ تین کلو میٹر پر محیط یہ روڈ جامع مسجد اجنو، گورنمنٹ پرایٔمری سکول اجنو اور ۸۵ گھرانوں کو دوسرے علاقوں سے مربوط کرنے کا واحد ذریعہ ہے ۔ ۔ ۲۰۱۷ سے ۸۵ گھرانے تھریشر کی سہولت سے محروم تھے۔ خدا نخواستہ بیماری کی صورت میں چارپائی کی مدد سے تین کلومیٹر تک کا راستہ طے کرنے کے بعد جیب کی سہولت سے مستفید ہورہے تھے۔۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر اور قابلِ صد تحسین ہے کہ اپنی مجبوری کا ذکر بونی سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈسٹرکٹ کونسلر محترمہ حصول بیگم سے کرنے پر اپنی صوابدیدی فنڈ سے دو لاکھ کا خطیر رقم ان ۸۵ گھرانوں کو سہولت پہنچانے کے لیے وقف کر دی اگر چہ مذکورہ فنڈاس سڑک کی تعمیر میں آنے والی اخراجات کاایک فیصد بھی نہیں پھر بھی ہم ان کے خلوص اور جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں کہ آپ محضِ انسانی ہمدردی کی بنا پر اپنی صوابدید سے دولا کھ روپے اجنو کے عوام کو عنایت کی ،،شکریہ کائے ،، ہمدردی ،انسانیت ،سوچ اور دور اندیشی اسی کا نام ہے ۔ اس روڈ کو تکمیل تک پہنچانے کا تحمینہ لاگت ۱۲ لاکھ سے زیادہ ہے تا ہم علاقے کے لوگوں کے جذبے اس سے کہیں زیادہ ہے اور یقیناًاللہ مدگار ہے ۔لیڈر بے حس،نظر ان کی کمزور ہیں۔ احساس مر چکی ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے