بونی(نمائندہزیل) سب ڈویژن مستوج کے جیالوں کے تحفظات بالکل حق بجانب ہے۔ تنظیم سازی کے حوالے سے سارے فیصلے چیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کیا ہے، البتہ اب ہم دوبارہ چیرمین سے ملاقات کرکے سب ڈویژن مستوج کے جیالوں کے تحفظات کو پیش کرنے کے علاوہ چترال کی دوافتادگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ضلعی صدارت یا جنرل سیکٹری میں سے کوئی ایک کلیدی عہدہ سب ڈویژن مستوج کو دینے کی درخواست کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی ضلع چترال کے صدر اور ایم پی اے چترال سلیم خان نے ایم پی اے مستوج سید سردار حسین شاہ کی رہائش گاہ میں منعقدہ سب ڈویژن مستوج کے پارٹی ورکر کنونشن میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد ایم پی اے مستوج سردار حسین کو ساتھ لے کر دوبارہ چیرمین بلاول سے ملاقات کریں گے اور علاقے کی دشوار گزار صورتحال پر تفصیل سے بات چیت کرتے ہوئے ان سے درخواست کریں گے کہ موجودہ کابینہ کو ختم کر کے پارٹی صدارت یا جنرل سیکٹری کا عہدہ سب ڈویژن مستوج کے کسی جیالے کو دیا جائے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سب ڈویژن مستوج سے تعلق رکھنے والے جیالے کثیر تعداد میں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو مزید ناقابل تسخیر بنانے کے لئے ہم دونوں ایم پی ایز جیالوں کو ساتھ لے کر ہر گاؤں کی سطح پر تنظیم سازی کریں گے۔ اور آنے والے انتخابات میں نہ صرف صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستین ہم جیت لیں گے بلکہ قومی اسمبلی کی سیٹ بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے حصے میں آئے گی۔ تقریب میں سابق ناظم یوسی چرون امیر اللہ، ابولیث رامداسی، سابق سیکٹری سردار حسین، شمس الرحمن، رحمت سلام، عید علی، پرویز اور وور محمد نے بھی خطاب کیا۔ ان سب کا مشترکہ مطالبہ تھا کہ صدر یا جنرل سیکٹری اپنے عہدے خالی کر کے سب ڈویژن مستوج کے کسی جیالے کو یہ عہدہ تفویض کریں، تاکہ سب ڈویژن کے جیالوں میں پیدا ہونے والی احساس محرومی کا آزالہ کیا جاسکے۔ اس موقع پر ایم پی اے مستوج سید سردارحسین نے بھی خطاب کرتے ہوئے اپنی کارکردگی رپورٹ ضلعی صدر اور جیالوں کے سامنے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے مقابلے میں دیگر امیدواروں کی ضمانتین ضبط ہوگی۔ ایم این اے چترال پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایم پی اے مستوج سردار حسین کا کہنا تھا کہ پہلے چالیس برسوں تک ان کے والد نے اقتدار پر قابض رہے لیکن عوام کے لئے کچھ نہیں۔ اب موجودہ ایم این اے کے چار سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا لیکن ان کی جانب سے چترال میں ایک ٹینکی (ساردوائے) کی بھی ٹینڈر نہیں ہوئی، جبکہ موصوف میری کوششوں سے صوبائی بجٹ میں اپرو ہونے والے بونی بذوند روڈ کا کریڈٹ لینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ اگر ایم این اے نے یہ ثابت کیا کہ بونی بزوند روڈ صوبائی اے ڈی پی کی بجائے وفاقی اے ڈی پی میں شامل پایا گیا تو میں سیاست چھوڑ دونگا۔ تقریب کے آخر میں ضلعی، سب ڈویژن مستوج اور تحصیل لیول میں تنظیم سازی کے لئے نام دئیے گئے جس پر غور وخوص کے بعد تنظیموں کا اعلان کیا جائے گا۔