پورے خاندان کی جدائی سے بچی انتہائی صدمے کا شکار

چترال(نمائندہ زیل )جہاز حادثے میں پورے خاندان میں سے واحد بچ جانے والی بچی حسینہ گل جہاں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے اچانک ایک ساتھ بچھڑنے کی وجہ سے انتہائی صدمے کا شکار ہے وہیں رنج و کرب کے اس عالم میں لوگوں کی طرف سے ہونے والی قیاس آرائیوں ، سوالوں اور اُس کے ساتھ ہونے والے سلوک نے اُس کا جینا انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔حسینہ گل گذشتہ دودنوں سے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں زیر علاج ہے جہاں ڈاکٹروں نے اُسے مکمل طور پر بیڈ ریسٹ کی ہدایت کی ہے ۔ تاہم حسینہ مسلسل پریشانی میں ہے اور اُس کے آنسو رُک نہیں پا رہے ہیں ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے پرائیویٹ روم نمبر 3کی یہ مر یضہ اپنے والد میرزا گل کے چچا زاد بھائی شیر افضل کے رحم و کرم پر ہے جو کہ فی الحال اُس کی پر ورش کا ذمہ دار ہے ۔ حسینہ گل نے گذشتہ روز خود عدالت میں شیرافضل کے ساتھ رہنے میں اپنی مرضی ظاہر کی تھی۔ جبکہ دوسری طرف یہ افواہیں بھی گشت کر رہی ہیں کہ اُن کا سرپرست شیر افضل صدمے سے نڈھال حسینہ گُل کی شادی اپنے بیٹے کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں اس لئے وہ حسینہ سے آزراہ ہمدردی ملنے والے اپنوں کو بھی زیادہ پسند نہیں کرتا اور تیمارداری کیلئے آنے والے لوگوں کے ساتھ بھی اُن کا رویہ انتہائی معاندانہ ہے ۔ شیر افضل نے گذشتہ روز چترال سکاؤٹس ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے میڈیا پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ بعض باتوں کو غیر ضروری طور پر اچھالا جا رہا ہے ۔ حسینہ نے حادثے کے چند دن بعد حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں اس لئے چترال سے باہر تعلیم حاصل کرنے میں حکومت اُن کی مدد کرے ،جس پر حکومت کی طرف سے اب تک کوئی واضح اعلانات سامنے نہیں آئے ۔ تاہم بچی کے علاج معالجے کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے احکامات پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ درین اثنا ء ڈسٹرکٹ سیلز آفس چترال سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پی آئی اے کی طرف سے حسینہ کو پانچ لاکھ روپے ادا کر دیے گئے ہیں اور دیگر ادائیگیاں طریقہ کار کے مطابق کئے جائیں گے ۔ حسینہ نے حادثے کے ابتدائی دنوں میں ناقابل برداشت صدمے کے باوجود نہایت ہمت اور جوانمردی سے حالات کا مقابلہ کیا اور اپنے پیاروں کی میتیں بھی چترال پہنچا دی تھیں ۔ لیکن اپنوں کی تدفین ،گھر کی ویرانی اور اُٹھنے والے مختلف سوالات اور حالات نے اُسے ذہنی مریضہ بنا دیا ہے اور وہ ہسپتال کے بیڈ تک محدود ہو گئی ہے ۔
حسینہ وہ بچی ہے جو سکول میں زیر تعلیم ہونے کے سبب 7دسمبر کو اپنے والدین کے ساتھ بذیعہ طیارہ اسلام آباد نہ جا سکی اور یہ طیارہ حویلیاں کے مقام پر حادثے کا شکار ہو ا جس میں اُن کے والدین اور بہن بھائی سمیت 47افراد شہید ہوئے تھے۔

Print Friendly, PDF & Email