ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ یہ کس حد تک خطرناک ہوچکا ہے؟ جانئیے

ٹائیفائیڈ ایک ایسا مرض ہے جو ایسے علاقوں میں بہت تیزی سے پھیلتا ہے جہاں آبادی بہت زیادہ ہو مگر نکاسی آب کا نظام بہتر نہ ہو۔اس میں مریض بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

مضر صحت کھانوں، گندے پانی، ہاتھ نہ دھونے اور دیگر کئی وجوہات سے اس مرض کے جراثیم انسان کے منہ کے ذریعے آنتوں میں چلے جاتے ہیں، جس کے باعث آنتوں میں زخم ہوتا ہے اور بخار ہو جاتا ہے۔

ٹائیفائیڈ

ٹائیفائیڈ انتڑیوں کی بیماری ہے جو ایک خاص قسم کے بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے، ٹائیفائیڈ کی علامت میں لمبے عرصے تک ہلکا بخار رہنا اور سر میں درد ہونا شامل ہے۔

کوئی شخص ٹائیفائیڈ سے متاثر ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس شخص کے خون یا فضلات میں سالمونیلا ٹائفی کی جانچ کی جائے، ٹائیفائیڈ بخار آنتوں کے خون اور پرفوریشن کا سبب بن سکتا ہے۔

جس کے نتیجے میں یہ پیٹ میں شدید درد، متلی، قے اور عفونت (سیپسس) پیدا کر سکتا ہے، آنتوں میں ہونے والے نقصان کی مرمت کے لئے سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

ٹائیفائیڈ کا علاج:

ماڈرن ہربلزم : برگ ِ نیم، ادرک، لہسن، سہانجنہ کے پتے کا قہوہ پئیں،ساتھ پپیتہ کے بیج بھی کھلائیں۔  خوراک کی مقدار عمر اور وزن کے مطابق لیں، 20 منٹ بعد’ سفوف زہرِ مہرہ آدھا گرام دیں۔

ایلوپیتھک علاج:

’فلوروکوئیونولون اینٹی بائیوٹک ‘، 20 منٹ بعد’پیراسیٹامول ‘2گولیاں دیں اور اسہال کے لیے کیولین پاوڈردیں۔ اکثر معالج تشخیص پر کم توجہ دیتے ہیں اور جس مرض کا زیادہ لوگ شکار ہوں اس مرض کی دوا دیتے ہیں، اس سے پرہیز کریں۔

ٹائی فائیڈ سے کیسے بچیں؟

ہاضمہ درست رکھیں، قبض نہ ہونے دیں،  اُبلا ہوا پانی استعمال کریں،  مریض کو ہوا دار کمرے میں رکھیں تاکہ تندرست لوگوں کو نہ پھیلے۔

The post ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ یہ کس حد تک خطرناک ہوچکا ہے؟ جانئیے appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email