اولاد کی نعمت سے محروم عورتوں کو کن غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے؟

پہلے کی نسبت موحولاتی تبدیلیوں کے باعث اب اس طرح کے بہت سے کیسز سامنے آرہے ہیں جس میں عورتیں  اولاد کی نعمت سے محروم رہ جاتی ہیں۔

اس محرومی کے باعث انہیں اپنی ازدواجی زندگی میں بھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ خدشہ یہ بھی ہوتا ہے کہ مرد دوسری شادی بھی کرلیتا ہے۔

ظاہر ہے ہر شخص چاہے وہ مرد ہو یا عورت اپنی اولاد کی چاہ رکھتا ہے اور یہ ایک قدرتی نظام ہے جسے ہمارے نئے طور طریقوں نے باکل بگاڑ کر رکھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد جوڑوں کو اس مشکل مرحلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی عادات بھی اس خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں اور یہاں کچھ ایسی ہی غذاﺅں کا ذکر کیا گیا ہے جو فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

اگر مرد حضرات اور عورتیں اپنی غذا میں ان چیزوں کو شامل کرلیں تو اس محرومی سے بچ سکتی ہیں۔

بادام :

 گریاں جیسے بادام روزانہ کھانا مردوں کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

اخروٹ:

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اخروٹ کا روزانہ کچھ مقدار میں استعمال بانجھ پن کے خطرے سے تحفظ دیتا ہے۔

چقندر:

اینٹی آکسائیڈنٹ resveratrol کا زبردست ذریعہ چقندر عمر بڑھنے سے پیدا ہونے والے بانجھ پن کے مسائل کے خلاف مددگار ثابت ہوتی ہے، جبکہ اس میں نائٹریٹ بھی موجود ہوتا ہے جو خونی کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔

مچھلی:

مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین میں بانجھ پن کے حوالے سے اومیگا تھری کی کمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

مچھلی عام صحت کے لئے بھی بہترین ہے جو خون کی شریانوں کا نظام ٹھیک کرنے کے ساتھ دماغی افعال اور آنکھوں کی صحت کو بھی بہتر بناسکتی ہے۔

انڈا:

انڈوں میں کولائن نامی جز موجود ہوتا ہے جو بانجھ پن کے خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

انار:

طبی تحقیق کے مطابق انار کا استعمال بانجھ پن سے بچا سکتا ہے جبکہ دوران حمل اس کا جوس پینا بچوں کی دماغی نشوونما کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

سورج مکھی کے بیج:

سورج مکھی کے بیج وٹامن ای کے حصول کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں جو کہ مردوں میں بانجھ پن سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

دال:

دالوں سے فرٹیلائزیشن کا عمل آسان ہوتا ہے جو حمل ٹھہرنے کے امکانات بڑھاتا ہے۔

The post اولاد کی نعمت سے محروم عورتوں کو کن غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے؟ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email