سائنسدانوں نے غذا بنانے کا انوکھا طریقہ ایجاد کر لیا

بجلی، پانی اور ہوا سے کھانے تیار کیے جائیں گے، فن لینڈ کی ایک کمپنی سولر فوڈز نے پروٹین سے بھرپور غذا بنانے کا ایک انوکھا طریقہ ایجاد کر لیا ہے، آئندہ برسوں میں اس کی مدد سے پروٹین کی قلت کا عالمی مسئلہ حل کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے غذا بنانے کے لئے صرف ہوا، پانی اور بجلی درکار ہوتی ہے جبکہ بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے شمسی توانائی استعمال کی جاتی ہے تاکہ یہ پورا طریقہ ماحول دوست رہے۔

اس طریقے پر تیار شدہ غذا کو سولین  کا نام دیا گیا ہے جو سولر پروٹین کا مخفف ہے، پروٹین بنانے کی یہ نئی تکنیک خاصی حد تک تخمیر کے عمل سے مشابہ ہے جس کا زیادہ استعمال شراب سازی کی صنعت میں کیا جاتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق پہلے مرحلے کے دوران پانی میں سے بجلی گزار کر ہائیڈروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بلبلے خارج کروائے جاتے ہیں، پھر اس میں زندہ خوردبینی جان دار (مائیکروبز) شامل کیے جاتے ہیں، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ پانی اور ہوا کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے مختلف اقسام کے پروٹین بناتے ہیں، اور یہ محلول کی شکل میں ہوتے ہیں۔

آخری مرحلے پر یہ محلول خشک کر لیا جاتا ہے، سفوف (پاؤڈر) کی شکل میں اس میں پروٹین باقی رہ جاتے ہیں، خشک حالت میں سولین کا 50 فیصد حصہ پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ یہ دیکھنے اور کھانے میں گندم کے آٹے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔

سولر فوڈز کے مطابق سولین کو کسی بھی قسم کی غذا میں شامل کر کے اس کی غذائیت میں غیر معمولی اضافہ کیا جا سکتا ہے، اس کی تیاری تجارتی پیمانے پر بھی کی جائے گی، سولر فوڈز کا منصوبہ ہے کہ 2021 تک سولین کی پیداوار بڑھا کر 2 ارب خوراک سالانہ تک پہنچائی جائے۔

 واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں پروٹین کا سب سے بڑا ذریعہ گوشت ہے۔

The post سائنسدانوں نے غذا بنانے کا انوکھا طریقہ ایجاد کر لیا appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email