کالاش چاؤمس تہوار اختتام پذیر،کڑاکے کی سردی بھی سیاحوں کا راستہ نہ روک سکی

چترال(زیل نمائندہ) کالاش قبیلے کا سالانہ تہوار چاؤمس گزشتہ دن رومبور،بیریر اور بمبوریت میں اختتام پذیر ہوا۔ اس تہوارسے محظوظ ہونے کے لیے شدید سردی کے باوجود بھی کثیر تعداد میں ملک کے کونے  کونے سے  سیاح وادی کالاش پہنچے تھے۔  تہوار کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں لڑکےلڑکیوں کے کپڑے  اور لڑکیاں لڑکوں کے کپڑے پہن کر اکھٹے رقص پیش کرتے ہیں۔ تہوار کے دوران لومڑی بھگاکر اسے ڈھونڈنے سے کالاش کے بزرگ فال نکالتے ہیں اور نئے سال کی نیک یا بد شگونی کا پیشن گوئی کرتے ہیں۔ کالاش قبیلہ ۲۱ دسمبر کو  نئے سال کی خوشیاں مناتے ہیں اور اس تہوار میں نیک اور بدشگوں سال کے لیے فال نکالنے کے عقیدے پر قائم ہوتے ہیں۔  کالاش کی تینوں وادیاں سطح سمندر سے اونچائی پر ہونے کی وجہ سے سردی کے موسم میں سخت سرد ہوتے ہیں۔ ان وادیوں کو جانے والی سڑکیں  دشوار گزار ہونے کے ساتھ ساتھ مخدوش حالات میں بھی ہیں لیکن اس کے باؤجود بھی کافی تعداد میں مقامی، ملکی اور غیر ملکی سیاح تہوارکے مقام پہنچ  میں گیے۔

ضلعی انتظامیہ اور ٹوارزم کارپوریشن خیبر پختونخوا کی طرف سے اس جشن کو شایاں شان طریقے سے منائے کے لیے انتظامات کیے گئے تھے۔ اس موقع پر مقامی افراد نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے چند حل طلب مسائل کی طرف نشاندہی کی۔سڑکوں کی مخدوش حالات کو مدنظررکھتے ہوئے ترجیحی بنیاد پر عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت، کالاش قاضیوں کے لیے ماہوار وظیفہ /تنخواہ دینے کے وعدے کی  تکمیل، رقص کرنے کی جگہ کو وسعت دینے اور بیوٹیفیکشن کے لیے ضلعی کو ملنے والے فنڈز میں کالاش علاقوں کو شامل کرنا تھا۔ انہوں نے صوبے کے محکمہ سیاحت  سے سوال  کیا کہ سیاحت کی ترقی میں کالاش وادیوں کو ملنے والے فنڈز کہاں استعال ہوتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email