ارندو کے مقام پر پل اور خواتین ہاسٹل کا افتتاح کردیا گیا

چترال (زیل نمائندہ) سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے پاک افغان سرحدی علاقے دومیل میں  دریا پر  چار ماہ کے نہایت قلیل مدت میں ایک جھولا  پل تعمیر کیا اس پل پر 72 لاکھ روپے کی لاگت آئی۔ کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس بریگیڈئیر معین الدین نے اس پل کا افتتاح کرتے ہوئے کام کی معیار کو بھی نہایت سراہا۔ اس پل کی تعمیر کیلئے حکومت جرمنی  کے  ڈونر ادارہ پاکستان، افغانستان، تاجکستان ریجنل انٹگریشن پروگرام نے فنڈ فراہم کی تھیاس موقع پر مقامی لوگوں  نے ایس آر ایس پی اور  پاٹرپ (گورنمنٹ آف جرمنی)  کا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے اس علاقے کے لوگوں کا یہ دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ اس پل سے 120 گھرانوں کو فائدہ ہوگا۔

افتتاح کے موقع پر ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر انجنئیر خادم اللہ، میجر عبداللہ، ایس آر ایس پی کے انجنیرز سٹاف اور دیگر عملہ اور علاقے کے معززین بھی موجود تھے۔انجنیر خادم اللہ نے بریگیڈئیر معین الدین کو اپنے ادارے کی جانب سے اس پسماندہ علاقے میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔
چند مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس دریا یعنی نالے میں موسم گرما میں بہت زیادہ پانی آتا ہے جس کی وجہ سے ان کے بچے سکول جانے سے قاصر رہتے تھے اور وہ اپنے مریضوں کو بھی ہسپتال نہیں پہنچا سکتے تھے۔ اب ایس آر ایس پی  نے ان کیلئے دریا  پر پل بنایا تو ان کا مسئلہ حل ہوگیا اور اب ان کے بچے سکول بھی جاسکیں گے اور وہ اپنی ضرورت کی چیزیں بھی آسانی کے ساتھ اس پل پر گھر لے جاسکیں گے۔
اس کے بعد بریگیڈیئر معین الدین نے ایس آر ایس پی کے مالی تعاون سے ارندو کے علاقے میں زیر تعمیر ایک مڈل سکول اورا یک ہائی سکول برائے زنانہ کا معائنہ بھی کیا اور کام کی معیار پر تسلی کا اظہار کیا۔ بعد ازاں مسز کمانڈنٹ نے ارندو میں گورنمنٹ گرلز مڈل سکول اور حال ہی میں  اپ گریڈ ہونے والے گرلز ہائی سکول کیلئے زنانہ ہاسٹل کا بھی افتتاح کیا اور اسے ان استانیوں کیلئے نہایت مفید قراردیا۔

اس موقع پر بیگم معین الدین نے کہا کہ اس دور دراز علاقے میں جہاں کوئی بھی تعلیم یافتہ خاتون  ہائی  یا مڈل سکول میں استانی نہیں ہے اور تمام استانیاں باہر سے آئی ہیں ان کیلئے یہاں رہنا بہت مشکل تھا اب سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے ان خواتین استانیوں کیلئے نہایت معیاری ہاسٹل تعمیر کیا جس میں کارپٹ، کمبل، فوم اور گرمائش کا تمام سامان موجود ہیں  اب خواتین استانیوں کو کوئی ٹینشن نہیں ہوگی۔
اس سکول کی ہیڈ مسٹریس  عمرانہ وزیر  نے بتایا کہ اس سکول میں سب غیر مقامی استانیاں ہیں جن کو رہائش کا بہت مسئلہ تھا اب ایس آرایس پی نے  ہمارے لئے ہاسٹل بنایا جس پر ہم ان کا اور حکومت جرمنی کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے ہمارا دیرینہ مسئلہ حل کیا۔
بیگم کمانڈنٹ نے کہا کہ میں ان خواتین استانیوں کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ وہ اپنے شاگردوں کو ایسا تعلیم دلوائیں جس کی بدولت وہ ایک اچھے انسان  بن سکے اور ان  کو دیکھ کر دیگر والدین بھی اپنے بچیو ں کو  تعلیم دلوانے کیلئے سنجیدگی سے غور کرے۔ علاقے کے لوگوں نے  ایس آر ایس پی، پیٹرپ حکومت جرمنی، پاک فوج کا شکریہ ادا کیا  کہ ان کی کوششوں سے اس نہایت نظر انداز علاقے میں بھی ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور تعلیم کی شرح بڑھانے کیلئے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email