بمبوریت میں چلغوزے درخت سے بحفاظت اتارنے کے سامان تقسیم

بمبوریت(زیل نمائندہ)وادی کالاش کےگاؤں بمبوریب میں مسلم اور کالاش دونوںقبیلوں کے مرد اور خواتین میں چلغوزہ اتارنے کے آوزار تقسیم کیے گئے۔  ان سامان کے ساتھ نہ صرف مقامی لوگ درخت گرنے سے محفوظ ہوں گے بلکہ چلغوزے کے درخت بھی محفوظ رہیں گے اور چلغوزہ اتارتے وقت درخت کی شاخیں اور ٹہنیاں اب نہیں ٹوٹیں گیں۔ چلغوزہ کٹ  اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ برائے خوراک اور زراعت کے مالی تعاون سے وفاقی حکومت کی وزارت موسمیاتی تبدیلی (کلائمییٹ چنیچ) اور صوبائی محکمہ جنگلات کے  ساتھ معاہدے کے تحت تقسیم کیے گئے۔ اس سامان میں وہ سب کچھ شامل ہیں جس میں درخت چاہے کتنی ہی اونچی ہو ایک دوسرے کے ساتھ پائپ لگاکر زمین پر کھڑے ہوکر ہی اس سے چلغوزے کا کون اتارا جاسکتا ہے۔   اس میں اگر درخت پر چڑھنا بھی پڑے تو ایسے بیلٹ بھی اس میں شامل ہیں جسے باندھ کر  زمیندار گرنے سے بھی بچ جاتا ہے۔اس سلسلے میں وادی کالاش کے بمبوریت گاؤں میں محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس میں سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض مہمان خصوصی تھے ۔ان کے ہمرا ہ  کو آرڈینیر اعجاز احمد، سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر عمیر نواز، کمیونٹی آفیسراورمحکمہ ذراعت کے اہلکار بھی موجود تھے۔

تقریب سے  خطاب کرتے ہوئے ڈی ایف او چترال نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت اب چلغوزے کے درخت  اب ٹوٹنے اور ضائع ہونے سے بچ جائیں گے اور اس میں خوب فصل بھی اگے گا۔  یہ جو سامان چلغوزہ پروٹیکشن کمیٹی کے اراکین میں تقسیم ہورہا ہے یہ سامان اس کمیٹی کے صدر ایسے لوگوں کو حوالہ کرتا چلے آئے گا جو جنگل سے چلغوزہ اتارنے کا حواہشمند ہو اور اس وہ ان اوزار یعنی کٹ کے ذریعے بحفاظت چلغوزے کا کون درخت سے اتار سکے گا۔جس سے چلغوزہ بھی ضائع نہیں ہوگا اور درخت سے جب شاخیں ٹوٹتے تو درخت میں محتلف بیماریاں لگ جاتی اب درخت بھی محفوظ رہے گا۔ اس موقع پر اعجاز احمد نے ان کو اس سامان Kit کے استعمال کا طریقہ سکھایا اور اپنے عملہ کے فارسٹ گارڈ کو  حفاطتی بلٹ، سر پر حفاظتی ٹوپی (ہلمٹ) پاؤں میں لوہے کے بنے ہوئے ہک، اور بلٹ وغیرہ پہناکر ان کو عملی مظاہرہ کرایا تاکہ مقامی لوگوں کو سامان استعمال کرنے میں کوئی دشواری کا سامنا نہ ہو۔

بعد میں یہ سامان چلغوزہ پروٹیکشن کمیٹی کے صدر اور اراکین میں تقسیم کیے گئے۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے DFO شوکت فیاض نے کہا کہ چلغوزہ ان لوگوں کا ایک ذریعہ آمدنی ہے جس سے سالانہ کروڑوں روپے  کی آمدنی آتی ہے اس  کٹ یعنی سامان کے ذریعے اب چلغوزے  کی دخت بھی محفوظ رہے گی اور یہ سامان FAO اور وزارت موسمیاتی تبدیلی  کی مدد سے  صوبائی محکمہ جنگلات  کے ذریعے ان میں تقسیم کیے گئے جو آگے چل کر  چلغوزے کے جنگل میں مزید پودے اگنے کا بھی سبب بنے گا۔ اعجاز احمد نے مزید بتایا کہ ان لوگوں میں جو یہ سامان تقسیم کیا گیا تو ان لوگوں کو قدرتی جنگل میں لاکر ان سے عملی مظاہرہ بھی کروایا تاکہ یہ لوگ ان سامان کی استعمال  کا طریقہ سیکھے جس سے  چلغوزے کے درخت بھی محفوظ رہیں گے  اور یہ لوگ بھی حفاظت کے ساتھ اپنے اہل و عیال کے لیے  رزق حلال  بھی کماسکیں گے۔کالاش خاتون شاہی گل نے کہا کہ یہاں روزگار کے مواقع بہت کم ہوتے ہیں تو اس سامان کے ذریعے اب لوگوں کو آسانی سے کچھ کمانے کا ذریعہ بنے گا۔ ایک دوسری کالاش خاتون رومان بی بی نے کہا کہ اس سامان سے ہم بہت خوش ہیں کیونکہ ہمارے بھائی لوگ اب جنگل میں جاکر آسانی سے چلغوزے کا کون اتار سکیں گے اور اس پسماندہ علاقے سے غربت کے خاتمے کا سبب بنے گا۔ بعدازاں  کمیٹی کے لوگوں کو جنگل لے جاکر ان سے عملی مظاہرہ کروایا گیا اور ان کو اس سامان، اوزار کے ستعمال کا طریقہ کار بھی عملی طور پر سکھایا گیا۔

Print Friendly, PDF & Email