گزشتہ چار سالوں میں تحصیل کونسل مستوج کو کروڑوں روپے کے فنڈز ملے، سردار حکیم

بونی (زیل نمائندہ ) بہت سارے لوگ بالخصوص ممبران تحصیل و ضلع اور ویلج کونسلز یہ پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے بلدیاتی اداروں کو کیا دیا؟  اگر دیکھا جائے تو گزشتہ چارسالوں میں میں چترال کے طول و عرض میں اربوں روپے بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ ہوئے۔  صرف تحصیل کونسل اپر چترال کو ان چار برسوں میں 48 سے 50 کروڑ روپے کے فنڈ  ریلیز ہوئے ۔  ان خیالات کا اظہار سابق ممبر تحصیل کونسل یوسی چرون سردار حکیم نےہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔  ان کا کہناتھا کہ ویلج کونسل اور ضلع کونسل کے ممبران کو ملنے والی کروڑوں روپے کے فنڈز اس کے علاوہ ہے۔   انہوں نے مزید کہا کہ سابقہ ایک تحصیل ناظم کے دور میں اپر چترال کو صرف28 لاکھ روپے جبکہ دوسرے تحصیل ناظم کے پورے دورانیے میں تحصیل کونسل مستوج کو 48 لاکھ روپے کے گرانٹ دیے گیے مگر ہماری حکومت میں 48 سے 50 کروڑ روپے صرف تحصیل کونسل اپر چترال کے ذریعے خرچ کیے۔

سردار حکیم نے بتایا کہ  تحصیل کونسل مستوج جس کا میں حصہ تھا نے یوسی چرون میں گزشتہ چار سالوں میں 3 کروڑ 18 لاکھ 56 ہزار روپے خرچ کیے جن میں سے میرا اپنا فنڈ ایک کروڑ 5 لاکھ 12 ہزار روپے تھے۔ مجموعی طور پر تحصیل کونسل اپر چترال کو ان چار سالوں میں 48 سے 50 کروڑ روپے کے فنڈز صوبائی حکومت نے ریلیز کردئیے ۔ سردارحکیم نے کہا  کہ انہوں  نے جیتنے کے بعد اپنے یوسی کا دورہ کرکے عوام سے اپیل کی کہ انفرادی کاموں کے بجائے اجتماعی کاموں کی ایک فہرست بناکے مجھے دیں تاکہ انہیں حل کرنےمیں آسانی رہے۔ اس بابت عوام نے بھی میرا بھر پور انداز سے ساتھ دیا اور میں نے اپنے ان چار سالوں کے دورانئے میں میرٹ کی بنیاد پر اجتماعی کام کرنے کی کوشش کی ۔  چونکہ تحصیل کونسل کے وجود میں آنے سے قبل ہی بعض لوگوں کو سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا تھا جن کے لیے تنخواہیں ہمارے بجٹ سے دینا پڑی جس کے باعث بجٹ کا بڑا حصہ ملازمین کی تنخواہوں میں چلا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح ہمیں فائنانشل معاملات میں زیادہ اختیارات حاصل نہیں تھے جبکہ ہم بحیثیت ممبر صرف منصوبوں کی نشاندہی کرسکتے تھے باقی کام کروانا  ٹی ایم اے کی ذمہ داری تھی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی ادارے عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین ادارے ہیں کیونکہ عوام کی اکثریت کی پہنچ ایم این ایز یا ایم پی ایز تک نہیں ہوتی اور یہ کریڈٹ بھی ہماری حکومت کو جاتا ہےکہ انہوں نے نہ صرف بلدیاتی ادارے قائم کیے بلکہ اب بلدیاتی نظام میں مزید تبدیلی لاتے ہوئے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہا ر کیا کہ ٹی ایم اے کی کوتاہیوں کے باعث روان مالی سال میں کم و بیش ایک کروڑ 92 لاکھ روپے استعمال ہی نہیں ہوئے ۔

Print Friendly, PDF & Email