افغان معاشرہ اس وقت قبائلی نظام میں زندگی گزار رہا ہے، عبدالمالک بلوچ

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ افغان معاشرہ اس وقت قبائلی نظام میں زندگی گزار رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دی انٹلیکچولز فورم کی جانب سے “افغانستان کا پیچیدہ معاملہ اور اس کے اثرات” پر سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا افغانستان سے امریکی قوتوں کے جانے کے بعد امن ہو گا؟
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ افغانی معاشرہ خود پیچیدہ معاشرہ ہے، روس نے کوشش کی پھر امریکہ نے کوشش کی مگر افغان کو سمجھنے میں کاثر رہے۔ یقیناً ان حالات کے اثرات ہم پر پڑیں گے۔
عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کیا اس ملک میں جمہوری اور وفاقی نظام ہو گا؟ کیا میڈیا آزاد ہو گا؟
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ آج ہم سب کو ناراض کر رہے ہیں اور صرف چائنا سے اثرورسوخ بنائے ہوئے ہیں، اس کا ہم پر انتہائی منفی اثر پڑے گا۔
عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس وقت بھی بلوچستان میں افغان موجود ہیں، میں نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے کئی بار مہاجرین کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کی مگر مجھے روک دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیمینار میں رضا ربانی، عبدالمالک بلوچ، مصطفی کمال، مہتاب اکبر راشدی، ایاز لطیف پلیجو، محبوب شیخ، اشفاق میمن، ایوب شیخ، عبدالوہاب بلوچ اور شاہد مسعود نورانی نے خصوصی شرکت کی۔

The post افغان معاشرہ اس وقت قبائلی نظام میں زندگی گزار رہا ہے، عبدالمالک بلوچ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email