نیشنل پارک کی آڑ میں شندور کو بلاوجہ متنازعہ نہ بنایا جائے، تحریک حقوق اپر چترال

بونی (زیل نمائندہ) اپر چترال کے ہیڈکوارٹرز بونی میں تحریک تحفظ اپر چترال کا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا جس میں شندور کو بلاوجہ متنازعہ بنانے اور گلگت بلتستان اور چترال کے عوام کے دیرینہ ثقافتی و تمدنی تعلقات کو زد پہنچانے کو شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں تورکھو،موڑکھو اور مستوج تحصیل کے مختلف علاقوں سے نمائندہ گان نے بھر پور شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد”ہندراپ شندور نیشنل پارک“ کے قیام سے پیدا شدہ صورت حال کے بارے اپنے خدشات اور تحفظات سے حکومت کو با خبر کرنا تھا۔ اجلاس کی صدارت امیرِ جماعتِ اسلامی اپر چترال مولانا جاوید حسین نے کی جبکہ ڈسٹرکٹ بار اپر چترال کے صدر ایڈوکیٹ غلام مصطفی ٰ بطورمہمانِ خصوسی شریک ہوئے۔ پرویز لال نے اجلاس کی نظامت کرتے ہوئےشرکاء کو خوش آمدید کہااوراجلاس  کے اغراض و مقاصد بیاں کیے۔

بعد میں اجلاس میں موجودرحمت سلام لال،سلطان نگاہ،سردار حکیم،محمد عظم،عید علی، نادر جنگ،عارف اللہ،عبد اللہ جان، شیخ عبد اللہ،مختار احمد سنگینؔ،وور بلی،وزیر شاہ،غلام مصطفی ایڈوکیٹ،سلامت خان،مولانا اصف،حکیم،مرسلین اور مولانا جاوید وغیرہ نے اپنی اپنی رائے اور تجاویز پیش کیں اور حکومتِ وقت کو متنبہ کیا گیا کہ شندور قدیم الایام سے نہ صرف چترال بلکہ حکومت خیبر پختونخوا کا پُشت در پُشت بلا شرکتِ غیر مقبوضہ علاقہ رہا ہے۔مسئلے کی حساسیت کو نظر انداز کرتے ہوئے اگر شندورکو بلاوجہ متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی تو چترالی عوام ہر فوروم پر بھر دفاع کے لیے کمر بستہ ہیں۔ چترال کے عوام اپنے حق کے لیے کسی بھی قربانی سے دریع نہیں کرینگے۔ اس لیے حکومتِ وقت خصوصاً مرکزی حکومت چترال اور چترالیوں کو نظر انداز کرکے کسی بھی فیصلے سے اجتناب کرے۔ چترال اور گلگت کے صدیوں پر محیط مضبوط ثقافتی رشتے ہیں۔ حکومت کی اس فیصلے سے اس میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے جو کسی بھی طرح دانشمندی نہیں۔ہم آپس میں امن،محبت،پیار اور راودری سے ہمیشہ دنیا کومثبت پیغام دئیے ہیں لہٰذا حکومت کوکسی بھی فیصلے سے پہلے ان تمام پہلووں کا جائزہ لینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم کسی بھی مثبت کام اور ترقیاتی عمل کے مخالف نہیں لیکن انصاف کا تقاضا ہے کہ ہر بڑے فیصلے سے پہلے عوامی تحفظات کا احترام کرتے ہوئے انہیں دور کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔

اجلاس میں متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت کی اس اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے  اسے مسترد کر دی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بہتر عوامی مفاد اور امن و امان کے پیش نظر مجوزہ ”ہندراپ شندور نیشنل پارک“ کی اگر کوئی حکمنامہ جاری ہوئی ہے تو فوراً منسوخ کی جائے۔ اجلاس میں شندور کے دفاع میں عوام ڑاسپور کی کوششوں اور مسلسل جد جہد پر انہیں خراجِ تحسین پیش کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ عوام ڑاسپور کو اس مسئلے پر تنہا نہیں چھوڑا جائے گا جو ہمیشہ شندور کے دفاع میں سینہ تان کے کھڑے ہیں۔ آخر میں عوام اور حکومت کے مابین مسلسل رابطہ رکھنے  اور حالات سے آگاہی کے لیے 10 رکنی کمیٹی بنائی گئی جو اس سلسلے فعال کردار ادا کریگی۔

Print Friendly, PDF & Email