عدالتی فیصلے کو مِن و عَن نافذ کیا کائے، بکر آباد کا رہائشی

چترال(زیل نمائندہ) چترال کے مضافاتی علاقے بکر آباد سے تعلق رکھنے والے  وحید اللہ جو فالج حملے کی وجہ سے  معذور ہوچکے ہیں اور نہایت تکلیف میں ہیں حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عدالتی حکم نامے کو صادر کرنے اور اس پر عملی طو ر پر کاروائی کرتے ہوئے اسے نافذ کرنے میں اس کی مدد کی جائے۔

وحید اللہ کے مطابق اس کا  افسر الدین نامی شحص کے ساتھ پانی کے نالے اور درختوں پر کئی سالوں سے تنازعہ چلا آرہا تھا جس کے لیے اس نے ضلعی انتظامیہ سے رجوع کیا۔ اس پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈپٹی کمشنر نے دونوں فریقوں کو اپنے عدالت بلاکر ان کی دلائل سنی اور دونوں فریق  کی موجودگی میں فیصلہ سنایا کہ وحید اللہ کے گھر کے ساتھ جوراستہ گزرتا ہے اس راستے میں افسر الدین  کے زمین کی طرف جو نالہ ہے اس نالے کے اوپر افسر الدین کا زمین جو جو اونچائی پر واقع ہے اور اس نالے میں پتھر اور مٹی گرتی رہتی ہے جس سے نالہ بند ہوتا ہے۔ عدالت نے حکم سنایا کہ مقامی ناظمین سے فنڈ لے کر اس نالے کو ایک فٹ تک پختہ بنایا جائے اور اس کے کنارے زمین کی جانب آٹھ انچ کا دیوار لگایا جائے تاکہ آئندہ کے لیے اس نالے میں پتھر  اور مٹی وغیرہ نہ گے۔ نیز عدالت نے یہ بھی حکم سنایا کہ وحید اللہ کے گھر کے اوپر افسر الدین کے درختوں کی شاخیں جو آئی ہیں جو برفباری اور بارش کی صورت میں دیوار کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ عدالت نے حکم سنایا کہ دوسرا فریق اپنے درختوں کی شاخ تراشی کرے گا تاکہ وحید للہ کے گھر کو نقصان نہ پہنچے۔

اس سلسلے میں اس موقع کو دیکھنے کے لیے اس سے قبل ڈپٹی کمشنر چترال بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور اسسٹنٹ کمشنر بطور سب ڈویژنل مجسٹریٹ بھی خود آئے تھے اور موقع کو ملاحظہ کیا تھا۔ اب کے بار ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شہزاد خان  اور تحصیل دار خلیل احمد اور عدالتی عملہ کے ساتھ ایک بار پھر موقع پر جاکر عدالتی حکم  کو نافذ کرنے کے لیے اس کی پیمائش  کی اور وہاں تحصیل دار نے چونا ڈال کر نشان دہی کروائی ۔انہوں نے دوسرے فریق سے کہا کہ وہ اپنے درختوں کی شاخ تراشی کرے۔ انہوں نے دونوں فریق پر زور دیا کہ وہ پیار محبت سے رہے اور آپس میں معمولی باتوں پر تنازعے پیدا نہ کرے کیونکہ اس کا انجام برا ہوتا ہے۔

تاہم وحید اللہ نے بتایا کہ جونہی  ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چلاگیا افسرا لدین کے گھر کے خواتین نے جھاڑو لیکر اس چونے کو صاف کیا تاکہ نشانی کو مٹایا جاسکے اوران کے ساتھ تلخ کلامی بھی کی۔ وحید اللہ جو  ڈپٹی کمشنر دفتر سے پی اے ریٹائر ہے اور اس پر کچھ عرصہ پہلے فالج کا حملہ ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ معذور ہے اور سہارے کے بغیر خود چل پھر بھی نہیں سکتا انہوں نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدالتی حکم کو نافذ کرنے کے لیے ان کی مدد کرے اور پولیس کی موجودگی میں اس نالے کو 18فٹ  تک کشادہ کیا جائے اور درختوں کی شاخ تراشی بھی کرائی  جائے تاکہ دونوں فریق میں کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو اور عدالتی حکم کی بھی عدم تعمیل نہ ہو۔  وحید اللہ کا کہنا ہے کہ یہ راستہ میں نے لوگوں سے چندہ اکٹھا کرکے بنایا ہے اور عام لوگوں کیلئے بنایا ہے جسے اس نالے سے نقصان پہنچتا ہے۔

اس سلسلے میں جب ہمارے نمائندے نے افسر الدین سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کو نہیں مانتا۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے  مخالف فریق پہلے سول عدالت جائے وہاں سے فیصلہ لائے تو پھر میں مانوں گا۔ نیز ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک مجھے میری زمین کی ادائیگی نہیں ہوتی میں اس کی کٹائی نہیں ہونے دوں گا ۔پہلے مجھے میری زمین اور درختوں کی قیمت ادا کیا جائے اور نالے کے کنارے جو دیوار لگے گا وہ میری  ملکیت ہوگی اسے میں اپنے زیر تسلط لاسکتا ہوں اور اسے استعمال بھی کروں گا بصورت دیگر میں کوئی دیوار یا نالہ بننے نہیں دوں گا۔ افسر الدین نے اس مقدمے میں سفارش استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email