GC Road Break Report

گرم چشمہ روڈ کو کسی بڑے حادثے کے پیش آنے سے پہلے مرمت کی جائے

چترال(زیل نمائندہ) گرم چشمہ، چترال ائیر پورٹ روڈ پر چیو پل کے قریب سڑک کا کنارہ دریا کی جانب گر چکا ہے  جو کہ نہایت حطرناک ہے۔ اسی جگہہ دو سال قبل بھی سڑک گر چکا تھا اور ایک مسافر ڈاٹسن دریا برد ہوچکا تھا جس میں نو افراد جاں بحق ہوچکے تھے ایک خاتون معجزاتی طور پر بچ چکی تھی۔
اسی سڑک پر روزانہ چترال یونیورسٹی کے متعدد بسیں گزرتی ہیں جہاں دو ہزار طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اور اہم شحصیات بھی اسی سڑک سے ہوائی اڈے جاتے ہیں مگر دو ہفتے سے زیادہ عرصہ گزرگیا یہ حطرناک  ٹوٹا ہوا سڑک کسی کو ابھی تک نظر نہیں آیا۔
مقصود علی بیگ اسی سڑک سے روزانہ گاڑی میں گزرتا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ جگہہ انتہائی حطرناک ہے اور کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی، بجلی تعلیم، صحت کی سہولیات انسان کی بنیادی حقوق میں شامل ہیں اور ہم چترالی ابھی تک بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔انہو ں نے کہا کہ قبل اس کے کہ اسی جگہہ کوئی گاڑی دریا میں گرجائے اور اس میں کئی جانیں ضائع ہو اس کے بعد اس کی مرمت کا کیا فائدہ؟ ہونا تو یہ چاہئے کہ کسی بڑے حادثہ پیش آنے سے پہلے اسے مرمت کی جائے۔
جمعہ خان بھی  اپنے موٹر بائک پر اسی سڑک سے گزرتا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہاں پہنچ کر ڈر لگتا ہے کیونکہ اس کی نظروں میں وہ منظر  پیش آتا ہے جب اس کے گاؤں کا ایک گاڑی اسی جگہہ دریا میں گرا تھا اور اس میں بھی تک دو لاشیں لاپتہ ہیں دریا سے نہیں ملی۔
وزیر علی شاہ کا کہاہے کہ افغاستان کے ساتھ تجارت کی عرض سے شاہ سلیم کے مقام پر اب درہ پاس بھی کھل گیا  اگر برف پگھل جائے تو یہاں سے ہزاروں گاڑیاں گزرے گی۔مگر سڑک کی حالت یہ ہے  دریا کے کنارے گرچکا ہے اور دو ہفتے سے زیادہ عرصہ گزرگیا کسی کو احساس تک نہیں ہے۔
اس سلسلے میں ہم نے محکمہ مواصلات یعنی کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے ایگزیکٹو انجنئیر  عثمان یوسف شنواری سے بات کی  تو ان کا کہنا ہے کہ آج کل کوئی بھی ٹھیکدار ادایگی کے بغیر کام کرنے کو تیار نہیں ہے اور  وہ ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں ہمیں کام کرنے کے بعد ادایگی نہ ہو۔ جبکہ ہمارے پاس مرمت کیلئے کوئی فنڈ موجود نہیں ہے۔ ہم نے صوبائی حکومت کو اس کے سلسلے میں خط بھیجا ہے جونہی فنڈ منظور ہوگا ہم اس پر کام شروع کریں گے۔
تاہم انہوں نے ہمارے نمائندے کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اس حطرناک سڑک کی نشان دہی کی جو دریا کی جانب گر چکا ہے  ایکسین نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ذاتی ضمانت  پر  آج ہی ایک ٹھیکدار سے اس پر کام شروع کروایں گے تاکہ کسی انسانی حادثہ پیش  آنے سے پہلے یہ تعمیر ہوسکے۔
اس سلسلے میں جامعہ چترال سے بھی رابطہ کیا گیا تو یونیورسٹی کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم نے بھی اس سلسلے میں محکمہ C& W کو لکھا ہے کہ اس جگہہ کو فوری طور پر تعمیر کی جائے کیونکہ اس سڑک پر ہمارے یونیورسٹی کے بسیں گزرتی ہیں جو نہایت حطرناک ہے۔
چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر  نے تبدیلی سرکار پر کافی تنقید کی کہ یہ سڑک نہایت حطرناک  ہے اور سڑک کے کنارے حفاظتی دیوار بھی ناقص بنا ہوا ہے اس میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور ٹھیکدار کے حلاف کاروائی بھی کی جائے کیونکہ اکثر ایسے کاموں کا نگرانی نہیں ہوتی ہے اور محکمہ والے صرف اپنا کمیشن لیکر حاموش ہوجاتے ہیں۔ اسی جگہہ کئی گاڑیاں گر چکی ہیں اور ایک لینڈ کروزر  گاڑی چیو پل سے نیچے دریا میں گرا ہے جو ابھی تک نہ گاڑی دریا سے نہ نکلا نہ اس میں بیٹھنے والے ڈرائیور کی لاش۔
انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کسی بھی بڑے حادثے سے پہلے اس ٹوٹے ہوئے سڑک کو فوری مرمت کرے اور کام بھی معیار ی ہو ایسا نہ ہو کہ ٹھیکدار کا بل کمیشن کی عرض سے منظور ہو مگر سڑک چند ماہ بعد پھر گر جائے اور کسی بڑے حادثے کا باعث نہ بنے۔

Print Friendly, PDF & Email