چترال(زیل نمائندہ) چترال میں موسم سرما کے آتے ہی لوگ چترالی سوغات خریدنا شروع کردیے ہیں جن میں زیادہ تر اون سے ہاتھ کے بنے ہوئے بہت پسند کئے جاتے ہیں۔یہ کپڑے نہ صرف خریداروں کو سردی سے بچاتے ہیں بلکہ آرائش او ر زینت کے لیے بھی بطور فیشن پہنے جاتے ہیں۔لاہور سے آئے ہوئے ایک گروپ بھی چترال کے شاہی بازار میں 52 سال سے موجود چترال پٹی سٹور میں موجود تھے جو یہاں سے چترال کے گرم پوشاک خرید رہےتھے ۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے ذوار علی نے بتایا کہ لاہور میں ان کے خاندا ن میں شادی ہونے والی ہے اس نے یہاں سے چترالی واسکٹ اور شال خریدا جسے وہ شادی کے موقع پر پہنے گا۔اسی سٹور میں فرانس سے آئی ہوئی ایک سیاح خاتون بھی موجود تھی جو اپنےلیے کوئی گرم لباس اور گرم چترالی ٹوپی خریدنا چاہتی تھی۔Isabelle جو ایک سیاح ہے وہ بھی چترال پٹی سٹور میں گرم پوشاک خریدنا چاہتی تھی اس نےہمارے نمائندے کو بتایا کہ وہ مجھے چترال کی روایات اور روایاتی لباس بہت پسند آیا جو نہ صرف سردی سے بچاتی ہے بلکہ خوبصورت بھی لگتی ہے۔ چترال کی یہ مشہور مصنوعات جو گرم کپڑے یعنی چترالی پٹی سے بنتی ہے اس کے لیے پہلے لوگ بھیڑ بکریاں پالتے ہیں ان کااون کاٹتے ہیں اس اون کو چرخے کے ذیعے کانت کر اس سے دھاگہ بنائی جاتی ہے۔اس دھاگہ بنانے میں دس ہزار گھرانے مشعول ہوتے ہیں اور ان خواتین کو گھربیٹھے باعزت روزگارکے طور پر رزق حلا ل ملتی ہے۔ اس دھاگے سے پھر روایتی کھڈیوں کے ذریعے چترالی پٹی یعنی کپڑا بنتی ہے اسے پھر ایک گرم چشمہ کےمقام پر اس مقام پر لے جاتے ہیں جہاں زمین سے قدرتی طور پر گرم پانی چشموں سے نکلتی ہیں اس گرام پانی میں جو ایک حاص درجہ حرارت میں پائی جاتی ہے اس میں اس پٹی کو دھویا جاتا ہے جسے بغیر نچوڑ کیے ہوئے دھوپ میں سوکھایاجاتا ہے ۔ اس چترالی پٹی کو محتلف رنگ بھی دیا جاتا ہے جس میں اخروٹ کے چھلکے کا رنگ بہت مشہور ہے جو کیمل کلر کا ہوتا ہے اس کے بعد اس پٹی کو بازار لے جاکر درزی حضرات اس سے محتلف چیزیں بناتی ہیں جن میں چترالی ٹوپی، واسکٹ، کوٹ، چوغہ وغیرہ مشہور ہیں۔اگر حکومتی ادارے اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے ان مرد اور خواتین کاریگروں کے ساتھ مالی یا تیکنیکی مدد کرے ان کے لیے جدید مشینری فراہم کرے او ر ان کے ساتھ مالی مدد بھی کرے تو نہ صرف یہ صنعت پورے ملک میں پھیلے گی اور اس سے بنے ہوئے مصنوعات دنیا کے کونے کونے میں پہنچ جائیں گے بلکہ اس پسماندہ علاقے سے یہ صنعت غربت کے خاتمے میں بھی کلیدی کردار ادا کرسکتاہے۔
دیگر موضوعات میں
نگران وزیر اعظم کا دورہ ہنزہ، گلگت بلتستان بھر میں بجلی کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
14 ستمبر 2023
مدک لشٹ چترال میں آعاخان یوتھ اینڈ سپورٹس بورڈ کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگہی واک
2 ستمبر 2023
راکاپوشی بیس کیمپ کے قریب مقامی نوجوان نے کوہ پیما کی لاش دریافت کرتے ہوئے دہائیوں پرانے اسرار سے پردہ اٹھایا
12 اگست 2023
کھوار لوک ادب میں خواتین کے نکتہ نظر” کے موضوع پر سیمیناراور لوک گیت “لوواہ” کی تقریب رونمائی
8 اگست 2023
استاد الاساتذہ ناجی خان ناجی مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور “ضرب قلم” کی تقریب رونمائی
7 اگست 2023
دریائے چترال میں طغیانی سے سیاحتی مقام ایون میں کئی گھر اور وسیع ایریا زیر آب آگئے ہیں
20 جولائی 2023
دنین لشٹ کے وی سی سی کے ممبران کا ڈی ایف او وائلڈ لائف اور صدر فیض الرحمن کی مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے کرپشن کے خلاف احتجاج
18 جولائی 2023
پولیس ملازمین کے فلاح بہبود کے لئے ویلفر فنڈ کا اطلاق، ریجنل پولیس آفیسر کی خصوصی احکامات
17 جولائی 2023