All-focus

موسم بہار کا آغاز،نرسریوں کی طرف لوگوں کا رخ

چترال(گل حماد فاروقی) موسم بہار آتے ہی چترال کے باذوق لوگ نرسریوں کا رخ کرتے ہیں اور اپنے پسند کے پھول، پودے اور بیج خریدتے ہیں۔ نومبر سے مارچ تک چترال میں موسم کافی سرد ہوتا ہے اور جوں ہی سردی جانے کا نام لیتی ہے   تو دیگر اضلاع سے لوگ یہاں پھلدار پودے، پھولوں کی بیج اور پودے لاتے ہیں ۔ چترال کے لوگ نہایت باذوق ہیں اور اگر کسی دور دراز کے چھوٹے سے گاؤں کا بھی رخ کیا جائے جہاں زمین پر پھول یا پودے لگانے کی جگہہ نہ ہو تو یہاں کے لوگ گھی کے خالی ڈبوں، بالٹیوں اور لکڑی سے بنے ہوئے گملوں میں پھول لگا کر دیواروں پر

رکھتے ہیں جس سے گھر کی خوبصورتی میں کافی اضافہ ہوتا ہے۔ان دنوں چترال میں موسم بہار کا آغاز ہوچکا ہے ایک طر ف سرکاری سطح  پر شجر کاری مہم ہورہا ہے تو دوسری طرف عام لوگ ان نرسریوں کا رخ کرتے ہیں جہاں لوگ دیگر اضلاع سے رنگ برنگ پھولوں کے پودے اور نرسری لاکر بیچتے ہیں اور یہاں کے لوگ اسے نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔
ہمارے نمائندے نے سڑک کے کنارے ایک ایسے نرسری کا دورہ کیا جہاں لگ بھگ سینکڑوں قسم  کے پھول اور پودے گملوں میں رکھے ہوئےہیں ۔ اکبر زادہ جو ضلع دیر کا رہنے والا ہے اور ہر سال اس موسم میں سوات وغیرہ سے پھولوں کے گملے، سیمنٹ کے کیاری، اور پودے لاکر بیچتا ہے۔ اس کے نرسری میں پھولوں کے علاوہ پھل دار درختوں کے پودے بھی موجود ہیں جنہیں لوگ نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔
اسی نرسری میں چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر( وائس چانسلر) پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بحاری بھی موجود تھے جو اپنی یونیورسٹی کیلئے پھولوں کے پودے خرید رہے تھے۔ ڈاکٹر بخاری سے جب ان پھولوں کی افادیت کے بار ے میں پوچھا گیا

تو ان کا جواب کافی منطقی تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اللہ حسین ہے اور حسن کو پسند کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انسانوں میں بھی اللہ پاک کا یہ خوبصورت پسندیدگی موجود ہے انسان بھی خوبصورتی کو پسند کرتا ہے اور پھول سب سے زیادہ خوبصورتی کا ذریعہ ہے۔ ڈاکٹر بادشاہ منیر کا مزید کہنا ہے کہ آ ج کے دور میں زیادہ تر لوگ ڈپریشن کے شکار ہیں اور اکثر لوگ خود کشی بھی اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی سے نہایت مایوس ہوجاتے ہیں اگر یہ لوگ دن میں صر ف ایک گھنٹہ بھی ان پھولوں میں گزارے تو ان کی طبیعت ہشاش بشا ش ہوگی اور ان کی غم، دکھ، پریشانی، سوچ، ڈپریشن میں کافی حد تک کمی آئے گی اور وہ معمول کی زندگی گزارنے کا قابل ہوگا۔
پراجیکٹ ڈائرکٹر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم لوگ سگریٹ، نسوار اور دیگر فضول چیزوں پر پیشے توخرچ کرتے ہیں مگر قدرت کی اس حسین شاہکار پھولوں پر پیسے

ہی خرچ نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یونیورسٹی میں اس لیے  یہ پھول لگاتے ہیں تاکہ ہمارے طلباء و طالبات جب کلاس روم سے تھک ہار کر باہر نکلتے ہیں تو ان پھولوں کے کیاریوں میں جب تھوڑی دیر کیلئے بیٹھ کر سستاتے ہیں تو ان کی تمام تر دماغی تھکن حتم ہوجاتی ہے اور وہ یکدم تازہ دم ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر بخاری نے قوم کو اپنے پیغام میں کہا کہ وہ ضرور اپنے آس پاس پودے لگائے اور خاص کر پھلدار اور پھولوں کے پودے ضرور لگائے تاکہ اس سے ماحول میں خوبصورتی پیدا ہوسکے۔

Print Friendly, PDF & Email