چترال میں دستکاری کے شہ پاروں کی نمائش میں عوام کی گہری دلچسپی

چترال(گل حماد فاروقی) تحریک آزادی اور قرارداد پاکستان کے حوالے سے چترال میں محتلف سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر ارشاد علی سودھر، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین اور ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر عبد الرحمت کے تعاون سے چترال سکاؤٹس گراؤنڈ میں محتلف سٹال لگائے گئے جو زیادہ تر دستکاری اور ثقافت کی عکاسی کرتے تھے۔اس موقع پرکاروان ووکیشنل سکول کی طالبات نے بھی سٹال لگایا تھا جس میں محتلف دستکاریوں

کے خوب صورت نمونے رکھے گئے تھے۔ سکول کی پرنسپل فریدہ سلطانہ فری نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ چترال کے خواتین میں خودکشی کا رحجان دیگر اضلاع کے نسبت بہت زیادہ ہے اس کی ایک بنیادی وجہ غربت، بے روزگاری اور معاشی زبون حالی بھی ہوسکتی ہے۔ اس مسئلے کے تدارک کے لیے ہم نے چترال میں اپنی مدد آپ کے تحت دستکاری مرکز کھولا ہے جہاں علاقے بھر کے خواتین آکر دستکاری سیکھ

All-focus

رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے سکول کے طالبات نے صرف تین ماہ کے عرصے میں دستکاری کے بہترین شہ پارے تیار کئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کارواں ووکیشنل میں رضاکارانہ طور پر نہ صرف لڑکیوں کو ہنر سکھاتی ہیں بلکہ ایسے موقعوں پر دستکاری کے سٹال بھی لگائے جاتے  ہیں جس میں چترال کے خواتین کی ہاتھ سے بنے ہوئے دستکاری کے شہ پاروں کی نمائش ہوتی ہے تاکہ عوام میں

All-focus

دستکاری کے اہمیت اجاگر ہوسکے۔ فریدہ سلطانہ فری نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ چترال میں مزید دستکاری مراکز کھول دے تاکہ خواتین کو با عزت روزگار کا موقع مل سکے جس سے نہ صرف غربت میں کمی آئے گی بلکہ خواتین میں تشویش ناک حد تک خودکشیو ں کی بڑھتی ہوئی رحجان کی بھی تدارک ہوسکے گا۔سٹال میں کتب میلہ اور جنگلی حیات سے آگاہی کے بارے میں بھی محتلف نمونے رکھے گئے تھے جس میں تماشائیوں نے نہایت دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

Print Friendly, PDF & Email