یارخون سے خاتون کو اغواء کرکے دروش پہنچانے تک پولیس کہاں تھی؟اہالیان یارخون

مستوج(کریم اللہ ) ارندو سے تعلق رکھنے والے اغواء کاروں کا یارخون جیسے دور افتادہ وادی آکر ایک خاتون کو اغواء کرکے اپنے ساتھ دروش پہنچانا سیکیورٹی اداروں بالخصوص چترال  پولیس کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اغواء کاروں نے خاتون کو اپنے ساتھ لے کر بہت سارے پولیس چوکیوں کو کراس کر کے کس طرح دروش پہنچایا اس کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیے ۔ ان خیالات کا اظہار عمائدین یارخون نے حقوق یارخون کے پلیٹ فارم سے منعقدہ ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمائدین کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے بعد یارخون کے عوام میں خوف وہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد ازجلد مین یارخون روڈ سے باہر میراگرام میں واقع پولیس اسٹیشن کو کھوتان لشٹ میں مین روڈ منتقل کیاجائے۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی ادارے بالخصوص پولیس علاقے میں آنے والے غیر متعلقہ اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھے تاکہ آنے والے وقتوں میں اس قسم کا کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما نہ ہوسکے۔ مظاہرین کا  یہ بھی کہنا تھاکہ اگر اس ناخوش گوار واقعہ میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا نہیں دی گئی تو یہ عوام کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوگی۔ اس موقع پر مقررین نے چترال پولیس سے مطالبہ کیا کہ منشیات فروشوں اور کم عمر موٹر سائیکل سواروں کے خلاف بھی قانون کے مطابق کاروائی کی جائے اور اس سلسلہ میں عوام نے پولیس کے ساتھ بھر پور تعاون کا بھی اعادہ کیا۔

Print Friendly, PDF & Email