چترال میں پاک آرمی کے پنشنروں کے لیے صحت کے شعبے میں دی جانے والی سہولت کو بحال کی جائے،پی اے ای ایس

چترال (زیل نمائندہ) پاک آرمی کے ایکس سروس مین ایسوسی ایشن چترال کے راہنما صوبیدار میجر (ر) سید محمد شاہ، صفت زرین، سردار نواز، سید اعظم، عبدالوحید، حبیب اللہ، توکل خان اور دوسروں نے وزیر اعظم پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف اور کو ر کمانڈر 11کور پشاور سے اپیل کی ہے کہ پاک آرمی کے پنشنروں کے لیے گزشتہ سال چترال میں قائم شدہ ڈسپنسری کو بند کرنے کے احکامات واپس لے کر اسے بحال رکھا جائے تاکہ ہزاروں پنشنروں کے علاوہ شہداء کے لواحقین بنیادی علاج معالجے کی سہولت سے محروم نہ ہوں۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال ملک کا دورافتادہ اور پسماندہ ترین ضلع ہے جہاں وہ سہولیات میسر نہیں جوکہ دیگر حصوں میں دستیاب ہیں اور اس بنا پر پاک فوج کے پنشنروں کے لیے چترال میں گزشتہ سال ایک ڈسپنسری کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس سے ان کی بنیادی علاج معالجے کا مسئلہ حل ہوگیا تھا مگر ا ب اس کی بندش نے ہزاروں پنشنروں اور شہداء کے لواحقین کو مایوسی میں مبتلاکردیا ہے جن کے پاس علاج کے لیے کوئی متبادل سہولت بھی دستیاب نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج کے علاوہ دوسرے فورسز کے پنشنرز کو ماہانہ میڈیکل الاؤنس ملتی ہے اور اب ہیلتھ کلینک کی بندش ان پر ظلم اوران کے ساتھ ناانصافی ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں وہ وزیر اعظم، آرمی چیف اور کور کمانڈر سے دادرسی کی اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ڈسپنسری کی بحالی کے بجائے انہیں میڈیکل الاؤنس کی فراہمی بھی منظور ہے جسے وہ اپنے علاج معالجے پر خرچ کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی اپیل کی شنوائی نہ ہونے پر چترال کے تمام ایکس سروس مین اپنے بال بچوں کے ہمراہ تادم مرگ بھوک ہڑتال پر مجبور ہوں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ گلگت بلتستان میں ہر ضلعے کی سطح پر پاک آرمی کے پنشنرز کو کلینک کی سہولت اور گلگت کے مقام پر ایک مکمل سی ایم ایچ ہسپتال بھی قائم ہے جس سے پنشنرز استفادہ کررہے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email