اوچھال تہوار کالاش گوم میں اختتام پذیر

بمبوریت(زیل نمائندہ)کالاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار اوچھال اپنی تمام تر رنگینیوں اور رعنائیوں کے ساتھ وادی کالاش میں اختتام پذیر ہوا۔ اس تہوار کو کالاش قبیلہ سال کے درمیان میں مناتے ہیں جو اکثر گندم کی کٹائی کے بعد منعقد ہوتا ہے۔  اوچھال تہوار میں کالاش لوگ دودھ سے بنی ہوئی چیزیں  جن میں پنیر( پھیناک، شوپھیناک) وغیرہ  لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں۔  اس مرتبہ کافی تعداد میں بیرون اور اندورن ملک سیاح اس تہوار کو دیکھنے کے لیے کالاش وادیوں میں موجودتھے۔  اس موقع پر ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کالاش دوشیزہ  کا کہنا تھا کہ اس تہوار میں لڑکے ڈھولک بجاتے ہیں جبکہ لڑکیاں اکھٹے رقص  پیش کرتی ہیں اور گیت گاتی ہیں۔ ان کا مزید  کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں اور دعائیں بھی مانگتے ہیں۔ اوچھال تہوار میں وادی کے لوگ پھول اور پتے اکھٹے کرکے ماتم زدہ گھروں میں جاتے ہیں جہاں فوتگی ہوئی ہو اور اس طرح پھول ان کے ہاتھوں میں دے کر سوگ ختم  کرکے وہ لوگ بھی ان کے رسم میں شریک ہوتے ہیں۔ کالاش لوگ اکثر رات کو بھی رقص کرتے ہیں اور چراغاں ہاتھوں میں لے کر چرسو  آتے ہیں جہاں وہ رقص کرتے ہیں۔ وہ  اپنے ساتھ پنیر وغیرہ بھی لاتے ہیں اور اسے نہ صرف کالاش لوگوں کو دی جاتی ہیں بلکہ مسلمانوں کو بھی پیش کیا جاتا ہے۔کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے کے باؤجود اوچھال کا تہوار کو دیکھنے کے لیے  کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کالاش پہنچ چکے تھے۔ سیاحوں نے علاقے کی خوب صورتی اور کالاش قبیلے کی امن پسندی، منفرد ثقافت و تہذیب اور سادگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ آنے والوں وقتوں میں بھی فطرت کے قریب ان وادیوں میں بسنے والے کالاش قبیلہ اپنے روایتی تہوار اور منفرد ثقافت کو محفوظ کرنے اور پروان چڑھانے میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔

Print Friendly, PDF & Email