ز بانوں کی ڈاکومنٹیشن پر ایک روزہ ورکشاپ

ایف ایل آئی اور مئیر تنظیم چترال کے مشترکہ پلیٹ فارم سے ایک  روزہ ورکشاپ کا اہتمام آج  (۷ جولائی ۲۰۱۹ء کو) ا یگل نیسٹ گیسٹ ہاؤس جنگ بازار چترال میں کرایا گیا۔ ورکشاپ کی ریسورس پرسن  معروف ماہر لسانیات پروفیسر صدف منشی صاحبہ تھیں جو کہ امریکہ کی نارتھ ٹیکساس یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کی چئیر پرسن ہیں۔ ورکشاپ کا موضوع تھا:

Language Documentation: Issues in Orthography Development

ورکشاپ میں چترال کی تقریباً سات لسانی گروہوں کے نمائندہ محقیقین اور لکھاریوں نے شرکت کی، جن میں  ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی تمغہ امتیاز (کھوار)، پروفیسر ممتاز حسین(کھوار)،   پروفیسر رحمت کریم بیگ(کھوار)،  فخرالدین اخونزادہ(کھوار)، محبوب الحق حقی(کھوار)،   نسیم حیدر (پلولہ)، افسر علی (کھوار)، سلیمان (منکیالی ، ہزارہ ریجن میں نئی دریافت شدہ زبان)، عصمت اللہ دمیلی (دامیہ باشہ) ، نصیراللہ ناصر (گواربتی)، عبداللہ (گوار بتی) ، ڈاکٹرصاحب خان (کھوار)،  لیوک رحمت (کلاشہ)، حاجی محمد (یدغا) ، ایاز الدین(کھوار)،   عبدالناصر  (شیخانی) ، ثنا ءللہ ثانی(کھوار)،  عبدالوکیل سوز (گجری) ، جاوید اکرم فراق (گجری)  اور ظہور الحق دانش (کھوار)  شامل تھے۔

معروف لنگوسٹ پروفیسر صدف منشی صاحبہ نے زبانوں کی  ڈاکومنٹیشن کی بنیادی (ترجیحی) اور ثانوی مراحل پر تفصیل سے روشنی ڈالی، اور زبانوں  میں تحقیق کار  شرکاء کی عالمی لسانیاتی معیار کے مطابق  کام کرنے کی رہنمائی کی۔ علاوہ ازین زبانوں کی آرتھورگرافی (معیاری املاء)  سے متعلقہ مسائل اور  رکاوٹوں پر مفصّل گفتگو کی اور اِن مسائل کے لئے قابلِ عمل حل بھی تجویزکی۔  اس بات پر بہت زور دیا کہ جب تک کمیونٹی کے لوگ خود اپنی زبانوں میں کام کرنے کے لیے عزم کے ساتھ آگے نہیں آئیں گے اور ان مسائل کے حوالے سے جب تک  مقامی محققین اور لکھاری آگاہی حاصل نہیں کرینگے اور لسانیاتی  معیار کے مطابق کام نہیں کرینگے تب تک زبانوں کی صحیح معنی میں ڈاکومنٹیشن نہیں ہو سکتی، کیونکہ جس کام کو روایتی طور پر ڈاکومنٹیشن گردانا جاتا تھا وہ آج کے معیار کے مطابق ڈاکومنٹیشن نہیں ہے۔ معیاری ڈاکومنٹیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پروفسر صاحبہ نے بروشسکی زبان کی ڈاکومنٹیشن  اپنی  کئی سالوں پر محیط تحقیقی پراجیکٹ کا تحربہ تفصیل کے ساتھ شئیر کیا، اور کہا کہ پاکستانی زبانوں میں صرف بروشسکی زبان ہی ہے جس کی ڈاکومنٹیشن درست معیار پر ہوئی ہے اور اس زبان کے جملہ فیچرز  کی آن لائن آرکائیونگ ہوئی ہے جو آسانی سے رسائی اور استفادہ کے قابل ہے۔اس  بات پر زور دیا کہ پاکستان کی دوسری علاقائی زبانوں میں بھی اسی ماڈل پر کام کرنا چاہیے جس کے لئے کمیونٹی کے بندوں کو درست جذبے کے ساتھ آگے آنا ہوگا اور تربیت حاصل کرنی ہوگی۔

یہ تربیتی ورکشاپ چترال کی مقامی زبانوں کے تحقیق کاروں کے لئے معیاری کام کے آغاز کے لئے ایک تحریک ثابت ہوئی۔

Print Friendly, PDF & Email