پاکستان کا ایک مقصد تھا مقصد پاکستان نہیں تھا،خالد مقبول صدیقی

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایک مقصد تھا مقصد پاکستان نہیں تھا۔

تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کت زیر اہتمام منارٹی کے لئے جشن آزادی کی  پروقار تقریب کا انعقاد ہوا جس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آج کے دن یہ اہم گفتگو ہورہی ہے کہ آزادی کا احساس کیا ہے،کیا پاکستان میں رہنے والے تمام لوگوں میں آزادی کا احساس ایک طرح کا ہے، آزادی کے بعد آزادی کا احساس نہ ہو تو آزادی کیا ہے،کوئی ایک طبقہ خود کو حکمران اور باقی کو غلام سمجھتا ہے تو پاکستان کے مشن کی تکمیل باقی ہے۔

 ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی  کا کہنا تھا کہ آج کا پروگرام ایم کیو ایم کا سیاسی مقصد ہرگز نہیں ہے، ہم نے مذہبی اقلیت کو بھی اپنی صلاحیت کے مطابق کام اور محنت کے مطابق صلہ نہیں دیا تو ہم نے پاکستان سے دشمنی کی۔

 ان کا کہنا تھا کہ 1988 کے انتخابات میں یہ بات ثابت ہوگیا تھا  کہ سندھ کے شہری علاقے ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑی ہے،ایم کیو ایم نے اس وقت مہاجر سیاست کا نعرہ لگایا تھا،ہمارا کوئی دلربا قسم کا انتخابی منشور نہیں ہوتا، ارادوں سے بڑھ کا ہم نے کوئی وعدہ نہیں کیا ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی  کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم لوور مڈل کلاس کی جماعت ہے، ان تنگ گلیوں اور سڑکوں میں جن میں مڈل کلاس لوگ بستے ہیں 1988 میں انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لئے بڑے بڑے سرمایہ دار بھی آگئے تھے۔

 ان کا کہنا تھا کہ انسان اقوام اور نظریے اپنی ترجیح اور فیصلوں سے پہچانے جاتے ہیں، کروڑ پتی مہاجر اور تجربے کار مہاجر سیاست دان ایم کیو ایم کے مشن و مقصد کے لئے بے کار تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اس وقت طبقاتی جدوجہد کا آغاز کیا، مڈل کلاس اور غریب بستیوں سے ڈھونڈ کر ان پڑھے لکھے لوگوں کو ایوانوں میں بھیجااور  اقلیتوں کے لئے اقلیتی امور کی وزارت انہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ  اقلیتی امور کے ممبر یعقوب الیاس کو ماضی میں آئی ٹی کی سیٹ ہم نے دی ، بھٹو کے پاکستان میں ہمیں دھکیلنے کے بعد مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو قتل کیا گیا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ  بڑے بڑے لوگ جو سوشلزم کے نام پر قوم کو دھوکہ دیتے آئے وہ جاگیردار تھے،جس وقت مندروں اور چرچز کو گرایا جاتا تھاان کا لب و لہجہ دیکھنے والا تھا۔

 ڈاکٹر خالد مقبول  صدیقی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے 11 اگست میں تقریر کر کے دین اسلام اور پیغمبر اسلام کی ترجمانی ،دین میں جبر نہیں ہے دین لا اکراہ فی الدین کہتا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ  محنت خلوص اور وفاداری، جو اس خوبیوں سے مسلح ہوگا اسے کوئی نہیں روک سکتا، منگلا شرما جن حالات سے آئی ہیں وہاں ایسے عزائم رکھنے کی بھی کوئی ہمت نہیں کرتا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ  11 اگست کی نسبت سے وہ تمام حقوق جو UN چارٹر میں تھا اور اس سے بڑھ کر جو رسول اللہﷺنے فرمایا اسکے مطابق آپ کو حق ملے گا۔

 ان کا کہنا تھا کہ  مزدور کے لئے مزدور اور کسان کے لئے کسان نمائندگی ایوان میں کرے،ایم کیو ایم ایسے پاکستان کا خواب دیکھتی ہے۔

 ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی  کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام لوگوں کو برابری کا حق ملے اہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جو جناح کا پاکستان ہو،پاکستان پائندہ باد ۔

جشن آزادی کی  پروقار تقریب میں ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے اراکین اقلیتی برادری نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

The post پاکستان کا ایک مقصد تھا مقصد پاکستان نہیں تھا،خالد مقبول صدیقی appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email