تیزی سے وزن کم کرنے کیلئے کن غذاؤں سے دور رہنا ہوگا؟

ہر انسان خوبصورت نظر آنا اور چاق و چوبند رہنا چاہتا ہے اور زندگی میں چستی کے لئے صحت مند، فٹ اور مناسب وزن ہونا نہایت ضروری ہے

ہماری روز مرہ کی زندگی میں کچھ غذائیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو دن بہ دن وزن میں اضافے کا سبب بن رہی ہوتی ہیں اور یہ بات ہمارے علم میں نہیں ہوتی، ایسے میں کچھ غذاؤں کا استعمال ترک کر دینا اور ان سے متعلق جاننا لازمی ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق ورزش کیے بغیر مناسب وزن برقرار رکھنے کے لئے کچھ غذاؤں کا استعمال کم اور کچھ کو زندگی سے نکال دینا ہی بہتر ہے۔

غذا کا براہ راست اثر جسم اور مجموعی صحت پر آتا ہے جبکہ اعتدال میں رہتے ہوئے سب غذاؤں کا استعمال کیا جا سکتا ہے مگر کچھ غذائیں ہم صحت بخش سمجھ کر روزانہ کی بنیاد پر کھا پی رہے ہوتے ہیں جبکہ یہی غذائیں ہمارے علم میں آئے بغیر موٹاپے کی وجہ بن رہی ہوتی ہیں۔

میٹھے مشروبات، اضافی چکنائی اور مرغن غذاؤں سے موٹاپا آتا ہے یہ بات سب جانتے ہیں۔

غذائی ما ہرین کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر لال گوشت کھانا موٹاپے کا سبب بنتا ہے، لال گوشت کھانے کے نتیجے میں ناصرف موٹاپا بلکہ یورک ایسڈ بھی بڑھ جاتا ہے ، لال کے بجائے سفید گوشت مرغی اور خصوصاً مچھلی کھانا نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔

دودھ اور اس سے بنی غذاؤں کے سبب بھی موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے، دودھ دہی کے استعمال سے ناصرف پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے بلکہ وزن بھی تیزی سے بڑھتا ہے، گائے بھینس کے دودھ کے بجائے بادام یا سوئے کا دودھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

لو فیٹ پنیر بھی وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے، پنیر صحت کے لئے ایک اچھی غذا ہے مگر روزانہ کی بنیاد پر اس کا استعمال نہایت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، ناشتے میں ایک بار لو فیٹ پنیر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

چینی کے بجائے براؤن شوگر، گُڑ اور شہد کا استعمال بھی صحت بخش نہیں ہے، سب میں ایک برابر کیلوریز پائی جاتی ہیں، لہٰذا ان کا استعمال اعتدال میں  رہتے یوئے کریں یا ترک کر دیں۔

 پیٹ پھولنے اور معدے کے گرد چربی جمنے سے بچاؤ کے لئے نمکین چیزوں کا زیادہ استعمال نہ کریں، نمک کم سے کم استعمال کریں۔

پیٹ کی چربی کم کرنے یا اس سے نجات حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے لئے دودھ پتی کا استعمال بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، اس کی جگہ سبز چائے یا 1 سے 2 کپ کافی کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

The post تیزی سے وزن کم کرنے کیلئے کن غذاؤں سے دور رہنا ہوگا؟ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email