کورونا کو شکست دینے والے افراد کو مزید کن بیماریو ں کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے؟ تحقیق کے نتائج آنکھیں کھول دیں

کورونا کو شکست دینے والے افراد کو مزید کن بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے؟ ایک نئی تحقیق کے نتائج نے سب واضح کر دیاہے۔

طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ کو شکست دینے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد متعدد افراد کو 55 مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

ایسے مریضوں کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور ان میں تھکاوٹ کا مسئلہ سب سے عام تھا جس کا سامنا 58 فیصد افراد کو ہوا۔

اسی طرح سردرد، سونگھنے کی حس سے مکمل یا جزوی محرومی، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات، بالوں سے محرومی اور جوڑوں کی تکلیف بھی عام ترین علامات تھیں۔

کچھ افراد میں فالج اور ذیابیطس جیسے امراض کو بھی دریافت کیا گیاہے۔

اس کے علاوہ  دیگر طویل المعیاد علامات میں کھانسی، سینے میں عدم اطمینان، پھیپھڑوں کی گنجائش کم ہونا، نیند کے دوران چند لمحات کے لیے سانس رکنا اوردل کی دھڑکن میں بے ترتیبی  جیسی علامات کو بھی مریضوں نے رپورٹ کیا۔

دماغی و ذہنی علامات جیسے ڈیمینشیا، ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور اضطراب بھی اس فہرست کا حصہ تھیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 15 فیصد مریضوں نے سننے کی حس کے مسائل کو بھی رپورٹ کیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 80 فیصد افراد نے صحتیابی کے دو ہفتے بعد کم از کم ایک علامت کو رپورٹ کیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ متعدد اثرات کی شناخت ممکنہ طور پر ابھی تک نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مریضوں کو طویل المعیاد علامات کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔

The post کورونا کو شکست دینے والے افراد کو مزید کن بیماریو ں کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے؟ تحقیق کے نتائج آنکھیں کھول دیں appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email