کالج کے طلباء نے دنیا بھر کے دیہات کو روشن کردیا

دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں طلباء کے لئے تمام سہولیات مہیا کی جاتی ہیں تاکہ وہ سکون سے اپنی تعلیم حاصل کرسکیں، تاہم دنیا میں چلنے والا ایک کالج ایسا بھی ہے جہاں کسی قسم کی کوئی سہولت موجود نہیں لیکن اس کے طلباء نہایت باصلاحیت ہیں۔

ایک بھارتی نوجوان بنکر رائے نے 1960 میں اپنی زندگی میں پہلی بار ایک گاؤں کا دورہ کیا تو وہ گاؤں والوں کی زندگی سے بے حد اداس ہوا اور اس کے بعد اپنا شہر چھوڑا اور اسی گاؤں کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔

وہاں اس نے ایک کچی عمارت میں ایک کالج کی بنیاد رکھی جس کا نام بیئر فٹ کالج رکھا، اس نے اعلان کردیا کہ گاؤں کا جو بھی بچہ، مرد یا عورت پڑھنا چاہے وہ کسی بھی وقت اس کے پاس آسکتا ہے۔

اس کالج نے گاؤں کے لوگوں کو بغیر ڈگری کے تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا شروع کردیا، یہاں سے پڑھنے والے لوگ پھر خود ہی مزید لوگوں کو پڑھانے لگے۔

اس کالج کے تمام طلباء شمسی توانائی سے بجلی بنانا جانتے ہیں اور دنیا بھر میں 52 گاؤں ان کی بنائی شمسی توانائی سے روشن ہیں۔

طالب علموں نے ایسا چولہا بھی تیار کرلیا ہے جو بغیر آگ کے شمسی توانائی سے ہی روشن ہوتا ہے اور وہاں موجود طلبا کے لئے کھانا تیار کرتا ہے، اس کالج میں ایک جمہوریت کی کلاس بھی ہوتی ہے جہاں طالب علم الیکشن میں حصہ لیتے ہیں اور ایک طالب علم باقاعدہ وزیراعظم منتخب کیا جاتا ہے۔

یورپی ملک ڈنمارک کی ملکہ نے بھی اس کالج کا دورہ کیا اور یہاں کے طلباء کو اپنے محل کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی تھی۔

The post کالج کے طلباء نے دنیا بھر کے دیہات کو روشن کردیا appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email