کوروناوباکی وجہ سے دنیا صحت اور معیشت کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہے،شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کورونا عالمی وبا کی وجہ سے دنیا صحت عامہ اور معیشت کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نےآسیان علاقائی فورم کے اٹھائیسویں وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس سال آسیان کی متحرک سربراہی پر برونائی دارالسلام اور آسیان کی مستقل باڈیز کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔

 ان کا کہنا تھا کہ آسیان ریجنل فورم کا یہ اجلاس ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم باہمی دلچسپی کے سیاسی و سیکورٹی امور پر مشاورت کر سکیں  اورآسیان تعمیری مذاکرات کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے تعاون کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس عالمی وبا کا ماورائے جغرافیائی حدود ہونا اس بات کا متقاضی ہے کہ آسیان ریجنل فورم اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی کثیر الجہتی روح کو بروئے کار لایا جائے ہم اس وبا کے مسئلے کو سیاست کی نذر کرنے کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔

ان کا کہنا  تھا کہ ہم نے اس وبا سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کو اختیار کیا، سمارٹ لاک ڈاون انسانی جانوں کا تحفظ، معاش اور معیشت کے تحفظ جیسے تین اہم پہلوؤں پر مشتمل ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ  ہمیں اپنے وسائل کو مجتمع کر کے ایسی ویکسین تیار کرنی چاہیے جو ایک “گلوبل پبلک گڈ” کے طور پر سب کو دستیاب ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وبائی بحران سے نمٹنے اور دوبارہ بہتر تعمیر کے ہدف کے حصول کیلئے ہمیں ویکسین کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا ، ہم نے ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کر دیا ہے اور دسمبر 2021 تک 70 ملین افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا کے معاشی مضمرات سے نکالنے اور 2030 کے دیرپا ترقی کے اہداف پر دوبارہ گامزن کرنے کیلئے معاشی وسائل کی فوری فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا  ہم نےاحساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت 200 ارب سے زائد رقم معاشی طور پر کمزور 15 ملین خاندانوں میں تقسیم کی ہے۔

خطاب میں شاہ محمود قریشی نے دہشتگردی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک دہائی سے دہشت گردی ہمارے معاشروں کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے ،پاکستان دہشت گردی کے عفریت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔یہ دہشت گردی اکثر اوقات سرحد پار معاونت کے باعث ہوئی  دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان ایک جامع نیشنل ایکشن پلان پر عمل پیرا ہے ، پاکستان ہر طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی ملک کو یہ اجازت ہرگز نہیں دینی چاہیے کہ وہ سیاسی مقاصد کیلئے پوری قوم یا معاشروں  پر دہشت گردی کی الزام تراشی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ اور متنازعہ علاقوں کے مکینوں پر ریاستی دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے اور ان کے ذمہ داران کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے ۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانوں کی قربانی دی  ہے۔

خطاب میں ان کا  کہنا  تھا کہ ہم نے منی لانڈرنگ  اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں،ہم نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کی تشفی کیلئے جامع ریگولیٹری میکانزم وضع کیا ہے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،حق آزادی ء اظہار رائے کا استعمال ذمہ داری کا متقاضی ہے اسے کم و بیش دو ارب مسلمانوں کی دل آزاری کیلئے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔

ان کا کہناتھا کہ ہمیں اجتماعی طور پر دنیا بھر میں بالخصوص ہمارے اپنے خطے میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور فاشسٹ رحجانات کے احیاء کی مذمت کرنی چاہیے

 اورہمارے لوگوں کی خوشحالی، اور سماجی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ دیرینہ تنازعات کو پرامن طریقے حل کیا جائے ۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ علاقوں میں جغرافیائی تبدیلیوں کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں،یہ یکطرفہ اقدام، خطے میں تعاون اور ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنے کی ہماری کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں  جبکہ ہم اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کو ضروری سمجھتے ہیں ۔

ان کا کہناتھا کہ خطے میں قیام امن کیلئے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ۔

 اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان قیادت میں افغانوں کو قابلِ قبول جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے سیاسی حل کا حمایتی ہے ہمیں افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کے درپےاسپائلرز پر نظر رکھنا ہو گی لیکن  یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی برادری ماضی کی غلطیوں کو نہ دہراتے ہوئے، کشیدگی کے خاتمے کے بعد افغانستان کی تعمیر نو اور تعمیر و ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے  اورافغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو امن مذاکرات کا حصہ بنایا جانا ضروری ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ متعلقہ فریقین کے ساتھ باہمی صلاح اور مشاورت کے ساتھ جنوبی چین کے سمندرمیں امن و امان کو یقینی بنایا جائےہم اس حوالے سے چین اور آسیان کے اشتراک سے کوڈ آف کنڈکٹ کی تشکیل کی حمایت کرتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا اور علاقائی تناظر میں پاکستان باہمی تعاون کے فروغ کیلئے آسیان کی مرکزیت کی اصولی حمایت جاری رکھے گا۔  پاکستان، محفوظ, خوشحال اور مستحکم ایشیا پیسیفک کیلئے آسیان ریجنل فورمز کے اقدامات کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔

وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی کامزید  کہنا تھا کہ پاکستان ملائشیا کے ساتھ مل کر آسیان علاقائی فورم کے چوبیسویں دفاعی اداروں /یونیورسٹیوں کے سربراہان، اجلاس کی میزبانی کرے گا ۔

واضح رہے کہ پاکستان، نومبر 2019 میں سنگاپور کے ساتھ مل کر 23ویں اجلاس کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔

The post کوروناوباکی وجہ سے دنیا صحت اور معیشت کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہے،شاہ محمود قریشی appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email