افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، محفوظ، خوشحال اور مستحکم ایشیاء پیسیفک کیلئے آسیان ریجنل فورمز کے اقدامات کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغان قیادت میں افغانوں کو قابلِ قبول جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے سیاسی حل کا حمایتی ہے، ہمیں ان اسپائلرز پر نظر رکھنا ہوگی جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہافغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، خطے میں قیام امن کیلئے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ  یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی برادری ماضی کی غلطیوں کو نہ دہراتے ہوئے، کشیدگی کے خاتمے کے بعد افغانستان کی تعمیر نو اور تعمیر و ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

 شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو امن مذاکرات کا حصہ بنایا جانا ضروری ہے، جنوب مشرقی ایشیا اور علاقائی تناظر میں پاکستان باہمی تعاون کے فروغ کیلئے آسیان کی مرکزیت کی اصولی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا عالمی وباء کی وجہ سے دنیا صحت عامہ اور معیشت کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ اس عالمی وبا کا ماورائے جغرافیائی حدود ہونا اس بات کا متقاضی ہے کہ اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی کثیر الجہتی روح کو بروئے کار لایا جائے، ہم اس وباء کے مسئلے کو سیاست کی نذر کرنے کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے وسائل کو مجتمع کر کے ایسی ویکسین تیار کرنی چاہیے جو ایک “گلوبل پبلک گڈ” کے طور پر سب کو دستیاب ہو سکے، ہم نے اس وباء سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کو اختیار کیا جو انسانی جانوں کا تحفظ، معاش اور معیشت کے تحفظ جیسے تین اہم پہلوؤں پر مشتمل ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت 200 ارب سے زائد رقم معاشی طور پر کمزور 15 ملین خاندانوں میں تقسیم کی گئی، ہم نے ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کر دیا ہے دسمبر 2021 تک 70 ملین افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وبائی بحران سے نمٹنے اور دوبارہ بہتر تعمیر کے ہدف کے حصول کیلئے ہمیں ویکسین کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔ ترقی پذیر ممالک کو کرونا کے معاشی مضمرات سے نکالنے اور 2030 کے دیرپا ترقی کے اہداف پر دوبارہ گامزن کرنے کیلئے معاشی وسائل کی فوری فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔

وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ گذشتہ ایک دہائی سے دہشت گردی ہمارے معاشروں کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانوں کی قربانی دی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان ایک جامع نیشنل ایکشن پلان پر عمل پیرا ہے، ہم نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں جبکہ ہم نے فاٹف کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کی تشفی کیلئے جامع ریگولیٹری میکانزم بھی وضع کیا ہے۔

وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے وہ افراد کی جانب سے ہوں، گروہوں کی جانب سے ہوں یا ریاستوں کی جانب سے ہوں، ہمیں کسی ملک کو یہ اجازت ہرگز نہیں دینی چاہیے کہ وہ سیاسی مقاصد کیلئے پوری قوم یا معاشروں  پر دہشت گردی کے حوالے سے الزام تراشی کرے۔

 شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ اور متنازعہ علاقوں کے مکینوں پر ریاستی دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے اور ان کے ذمہ داران کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے – حق آزادی ء اظہار رائے کا استعمال ذمہ داری کا متقاضی ہے۔

 شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کی خوشحالی، اور سماجی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ دیرینہ تنازعات کو پرامن طریقے حل کیا جائے، ہمیں اجتماعی طور پر دنیا بھر میں بالخصوص ہمارے اپنے خطے میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور فاشسٹ رحجانات کے احیاء کی مذمت کرنی چاہیے۔

 وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ علاقوں میں جغرافیائی تبدیلیوں کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، یہ یکطرفہ اقدام، خطے میں تعاون اور ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنے کی ہماری کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

The post افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، وزیر خارجہ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email