یادگارِ قائدِاعظم پر وائرل فوٹو شوٹ کرنے والے ماڈلز کون ہیں اور اس کا ذمہ دار کون ؟ سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا

گزشتہ دو روز قبل اسلام آباد میں یادگارِ قائدِاعظم پر غیر مناسب فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس کے بعد ہر سچے پاکستانی کا ضمیر ملامت کرنے لگ گیا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ آخر یہ کس قسم کی فحاشی و عریانیت کو ہوا دی جا رہی ہے؟ اور اگر یہ سب کام کئے بھی جا رہے تھے تو جگہ قائدِاعظم کے 3 رہنما اصولوں والی ہی ملی؟ کیا ثابت کیا جارہا ہے کہ قائد کا پاکستان ایسا ہے؟ کیا قائد نے یہ سب کر نے کے لئے آزادی دلوائی؟

کیا قائد کی روح نہیں تڑپ جائے گی یہ سب دیکھ کر کہ جن لوگوں کے لئے جس ملک کے لئے میں نے دن رات ایک کردیا اپنی جان و مال کی فکر نہ کی، اپنی بہن تک کو ملک کی آزادی کے لئے قربان کیا وہ قوم میرے نظریئے کی یوں اس انداز میں دھجیا اڑائے گی؟

فوٹو شوٹ کرنے والے ماڈلز کون ہیں؟

فوٹو شوٹ کرنے والا لڑکا زُلفی عرف ذوالفقار اور لڑکی کا نام کے-سی ہے جس کا تعلق نیویارک سے بتایا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ دونوں ہم جنسی کو پروان چڑھانے کے لئے منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا ایک برانڈ مسٹیکل شاعری کے نام سے میوزیکل برانڈ ہے۔

نجی ویب سائٹ کے مطابق برانڈ مسٹیکل شاعری کی سرپرستی پرو پاکستانی گروپ بھی کر رہے ہیں۔

یہ فوٹو شوٹ آخر کس نے کروایا ؟ کون ہے اس کا ذمہ دار؟

یہ فوٹو شوٹ پاکستان میں رہنے والی لبرل کلاس کمیونٹی نے کروایا ہے جنہوں نے پاکستان میں عورت مارچ کو ہوا دی اور اسلام آباد سمیت کراچی اور ملک کے مختلف حصوں میں عورت مارچ کی ریلی کروائی، وہی اس کے ذمے دار ہیں۔

جب 2020 میں عورت مارچ کراچی کے فیرئیر ہال میں نکالی گئی تھی تو اس وقت مسٹیکل شاعری برانڈ سے زُلفی اور کے-سی نے پرفارم کیا تھا۔

تاہم بعد ازاں ان کو لبرل گروپ کی جانب سے ایسا فوٹو شوٹ کرنے کے لئے کہا۔

کپڑوں کا ڈیزائنر کون ہے؟

جو لباس اس گھٹیا فوٹو شوٹ میں پہنا گیا ہے وہ ڈیزائنر راجہ واسع کا بنایا ہوا ہے۔

تاہم اس فوٹوشوٹ میں انتہائی غیر اخلاقی کپڑے پہنے گئے جوکہ پاکستانی روایات کے بالکل منافی ہے اور یہ مغربی لباس تھا، صرف لڑکی کا ہی نہیں بلکہ لڑکے نے بھی لڑکی جیسا لباس پہنا ہوا تھا اور یہ بظاہر واضح کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ملک میں ہم جنس پرستی کے پھیلاؤ میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

فوٹو شوٹ کی تصاویر کس نے کھینچی؟

اس فوٹوشوٹ کی تصاویر ایمان مشہود نامی فوٹوگرافر نے کھینچی ہیں۔

ایمان مشہود نامی فوٹوگرافر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اسلام آباد سے ہی تعلق رکھتی ہیں اور لبرلزم کو ہوا دینے میں ایسے پلے کارڈز اور فوٹو شوٹس کرتی ہیں جن کا ہماری ثقافت اور کلچر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تصاویر کا کیپشن کیا تھا؟

اس فوٹو شوٹ کی تصاویر جب مسٹیکل شاعری نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیں تو انہوں نے اس پر کیپشن میں لکھا کہ یہ ایک نوٹس ہے ان تمام پاکستانی وحشیوں کے لئے جو ہم جنسی کو پسند نہیں کرتے، ہم مرنے کے لئے تیار ہیں، مگر اپنے حق کے لئے لڑیں گے اور خدا کی ذات ہمارے ساتھ ہے، جہاں خواتین اس معاشرے کے مردوں کے ساتھ آرام دہ محسوس نہیں کرتیں ہیں، وہیں ہم جیسوں کے ساتھ ان کو کسی قسم کا ڈر خوف نہیں ہوتا۔ ‘

The post یادگارِ قائدِاعظم پر وائرل فوٹو شوٹ کرنے والے ماڈلز کون ہیں اور اس کا ذمہ دار کون ؟ سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email