کورونا سے صحتیاب افراد نئے مسئلے کا شکار

حال ہی میں یورپی ملک ناروے میں ہونے والی نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے متعدد افراد کو یادداشت کے مسائل درپیش آتے ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق اوسلو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ کوویڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے افراد کی کس حد تک ذہنی صحت اور دماغی صحت متاثر ہوتی ہے۔

طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی تحقیق میں کل 13 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور ان میں کچھ ایسے تھے جن کا شک کی بنیاد پر کورونا ٹیسٹ کیا گیا تھا۔

تحقیق میں شامل افراد سے کورونا سے صحتیابی کے 8 ماہ بعد ایک آن لائن سوالنامہ پُر کروایا گیا جس میں یادداشت اور صحت سے متعلق سوالات کیے گئے تھے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ گروپ میں شامل 11 فیصد افراد نے بیماری کے 8 ماہ بعد یادداشت کے مسائل کو رپورٹ کیا، کووڈ سے محفوظ گروپ میں یہ شرح 4 فیصد اور بغیر ٹیسٹ والے افراد میں یہ شرح 2 فیصد تھی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مہلک وباء سے صحتیاب ہونے والے 82 فیصد افراد نے خرابی صحت کی شکایت کی۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا سے صحتیاب افراد میں یادداشت کی بیماری الزائمر کے امراض کی جانب بڑھ سکتی ہے جو متاثرہ شخس کے لئے انتہائی خطرناک ہوگی۔

ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس سے دماغی افعال پر دیرپا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بالخصوص بزرگ افراد میں، البتہ کورونا کے دماغ پر اثرات سے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

The post کورونا سے صحتیاب افراد نئے مسئلے کا شکار appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email