کووڈ کو شکست دینے والے افراد میں ایک اور طویل المعیاد مسئلے کا انکشاف

عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث اسپتال میں زیرعلاج رہنے والے نوجوانوں میں شدید تھکاوٹ کا باعث بننے والے سینڈروم کی علامات   کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔

اس حوالے سے حال ہی میں ایک تحقیق کی گئی ہے جس میں کورونا سے صحتیاب ہونے والے 13 ہزار مریضوں کو شریک کیا گیا تھا اور اسکے علاوہ ایسے لوگون کو شامل کیا گیا تھا جو کہ کورونا سے محفوظ تھے۔

اس تحقیق میں شامل لوگوں کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے  سے ملنے والے نتائج کے مطابق کورونا سے صحتیاب ہونے والے  11 فیصد افراد نے بیماری کے 8 ماہ بعد یادداشت کے مسائل کو رپورٹ کیا، کووڈ سے محفوظ گروپ میں یہ شرح 4 فیصد تھی۔

اس ٹھقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 یادداشت کی کمزوری اور دماغی تنزلی کا باعث بن سکتی ہے اور ممکنہ طور پر الزائمر امراض کی جانب سفر تیز ہوسکتا ہے۔

ان نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس سے دماغی افعال پر دیرپا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بالخصوص بزرگ افراد میں۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے بتایا کہ کووڈ سے متاثر نوجوانوں کو صحتیابی کے بعد بھی مختلف علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب ایک اور تحقیق سے کیے گئے مطالعے میں 20 جنوری 2020 سے 13 دسمبر 2020 کے دوران کووِڈ 19 سے متاثر ہو کر زندہ بچ جانے والے 236,379 امریکیوں کی صحت سے متعلق تفصیلات جمع کی گئیں جو کم از کم چھ ماہ کا احاطہ کرتی تھیں۔

اس بات کا اندازہ موسمی زکام سے متاثر ہونے والے افراد کی تفصیلات سے کیا گیا۔

تحقیق میں واضح ہو گیا کہ  کورونا کو شکست دے کر صحتیاب ہونے والے، تقریباً 37 فیصد افراد میں آئندہ چھ ماہ کے دوران کم از کم ایک دماغی یا نفسیاتی بیماری ظاہر ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ  کووِڈ 19 کے حملے میں شدید بیمار ہوکے آئی سی یو پہنچ جانے والوں کی شرح 46.42 فیصد دیکھی گئی اور اب تک کی تحقیق سے کووِڈ 19 اور دماغی و نفسیاتی مسائل میں ایک مضبوط تعلق ضرور سامنے آیا ہے کہ کورونا وائرس ہی ان مسائل کی وجہ بنتا ہے۔

اس تحقیق میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مسعود حسین اور دیگر ماہرین بھی شریک تھے۔

The post کووڈ کو شکست دینے والے افراد میں ایک اور طویل المعیاد مسئلے کا انکشاف appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email