کھوت کی تاریخی نہر راژوئے حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے وبالِ جان بن گئی ہے

چترال(فخرعالم) اپرچترال کی وادی کھوت میں واقع تاریخی اہمیت کی حامل آبپاشی کی نہر راژوئے حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے مقامی دیہات  کے لیے مستقل خطرہ بن گئی ہے۔ سینکڑوں سالوں سے 10 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل تورکھو کے کئی دیہات کی آبپاشی اور پینے کی ضروریات پورا کرنے والی نہر  راژوئے کا پانی حالیہ سالوں میں کئی بار ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے نیچے واقع آبادی میں گھس کر تباہی مچا دی ہے تاہم مقامی آبادی کی بارہا اصرار کے باوجود حکومت اس کچی نہر کی مرمت اور اسے آر سی سی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

اس حوالے سے تازہ ترین واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب پچھلے مہینے رات کے وقت ملبہ گرنے کی وجہ سے راژوئے کے پانی کے بہاؤ کا رُخ نیچے واقع دورزچ اور شوچندور کی آبادی کی طرف مڑ گئی جس کی وجہ سے گھروں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا تاہم مقامی آبادی کی رضاکارانہ کوششوں کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ راژوئے نہر کچی ہونے کی وجہ سے اس میں اکثر دراڑیں پڑتی ہیں اور پانی سیلابی ریلے کی صورت آبادی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ پانی زمین میں جذب ہونے کی وجہ سے بڑی مقدار میں زراعتی زمین بھی دلدل میں تبدیل ہوچکی ہے۔ پوچونگ کے گاؤں میں نہر کی بالائی شاخ میں دراڑ پڑنے سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے جس سے نہر کی نچلی شاخ بھی ٹوٹنے کو ہے۔ حکومتی انتظامیہ اور نجی ادارے AKAH کے سروے نے راژوئے سے ملحقہ پوچُونک، شارستُون، داغار، ہونکوت، لنگر، لوگار، موڑدور، دورزچ، گول، اونزک اور دوسرے دیہات کو انتہائی خطرے کی زد میں قرار دیا ہے تاہم مقامی آبادی کے پُرزور مطالبے کے باوجود حکومت نے اب تک اس طرف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

ایک مقامی رہائشی نے ہمیں بتایا کہ ان کا گھر اور زمینیں نہر سے متصل ہیں اور انہیں ہر وقت کسی ناخوشگوار حادثے کا خطرہ رہتا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کے معاؤنِ خصوصی وزیر زادہ اور ضلعی انتظامیہ کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کے درخواست دی مگر کہیں بھی ان کی شنوائی نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا نہر سے متصل علاقے ممکنہ سیلابی ریلے اور دلدل کی وجہ سے آبادی کے لیے غیر موزوں ہوچکے ہیں۔ خطرے کی وجہ سے نہر سے ملحقہ کئی گھرانوں کو ہر رات نقل مکانی کرکے دوسری جگہ منتقل ہونا پڑتا ہے۔ ایک اور مقامی رہائشی، جن کا بھائی کچھ سال قبل نہر کے اردگر احتیاطی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے راژوئے میں گر کر جان بحق ہوا، کا کہنا تھا کہ پہاڑی ڈھلوان سے گزرتی نہر میں کسی بھی وقت چھوٹی سی شگاف پڑنے یا ملبہ گرنے سے پانی نیچے واقع دیہات کا مکمل صفایا کر سکتی ہے لیکن حکومتی مشینری کو اس خطرے کا اب تک احساس نہیں ہے۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ، سیاسی قائدین اور علاقے میں فعال این جی اوز سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی بھی سنگین حادثے سے پیشتر اس خطرے کا تدارک کرکے ممکنہ جانی اور مال نقصان کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

Print Friendly, PDF & Email