لاک ڈاؤن کے دوران چترال کے ٹرانسپورٹروں کے وارے نیارے

چترال(زیل نمائندہ)لاک ڈاؤن کے دوران  ٹرانسپورٹروں کو جزوی  چھوٹ دینے کا  ڈرائیورز حضرات غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بظاہر اڈہ تو بند ہے مگر گاڑیاں باری باری اڈے سے باہر سڑک کے کنارے  کھڑی ہوکر سواریاں بٹھاتے ہیں اور ان سے دُگنا کرایہ وصول کرکے منزل مقصود تک پہنچاتے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے پہلے چترال سے دروش تک غواگئے گاڑی میں چھ سواری بٹھاکر فی سواری ڈیڑھ سو روپے کرایہ وصول کیا جاتا تھا جو کل نو سو روپے بنتے تھے مگر اب چار سواریاںبٹھا کر تین سو روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے جو بارہ سو روپے  بنتے ہیں۔سواری مجبور ہیں اور انتظامیہ بے حس جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرزعوام کی مجبوری سے غلط فائدہ اٹھارہے ہیں۔ عشریت  سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن جاوید احمد نے بتایا کہ پہلے عشریت سے دروش تک سو روپے کرایہ غواگئے گاڑی میں وصول کیا جاتھا اب دو سو روپے وصول کی جاتی ہے۔ حاجی سعید اللہ نے بتایا کہ چترال سے سینگور تک کرایہ پہلے تیس روپے تھا اب سو روپے تک بڑھایا گیا۔ اسی طرح ایون  اور دیگر علاقوں کے بھی کرائے دگنے کئے گئے ہیں۔ جب ڈرائیور سے دگنا کرایہ وصول کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو کہنے لگا کہ لاک ڈون ہے۔

اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے چترال کے اسسٹنٹ کمشنر عبد الولی خان  جو ٹرانسپورٹ مجسٹریٹ بھی ہے ان کو باقاعدہ شکایت کی جس نے وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ ان کے خلاف کاروائی کرے  گا مگر ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا۔دروش کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عبد الحق  کو بھی اس حوالے سے رپورٹ دی گئی تھی اور باقاعدہ طور پر گاڑی نمبر بھی دیا جو زیادہ کرایہ وصول کرتاہےلیکن اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے ان مسافروں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن  کی وجہ سے تمام طبقہ متاثر ہوا ہے جس میں دیہاڑی کرنے والا مزدور، کاروباری طبقہ اور کاریگر بھی شامل ہیں۔یہ لوگ پچھلے کئی ہفتوں سے چوری چھپے مسافروں کو گاڑیوں میں بٹھاکر ان سے دگنا کرایہ وصول کرتے ہیں مگر انتظامیہ بالکل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

چترال کے عوام نے ضلعی انتظامیہ کی اس نا اہلی پر نہایت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ریاض احمد مسعود اور صوبائی حکومت سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ چترال اور ملاکنڈ ڈویژن میں ٹراسپورٹروں کو مسافروں سے دگنا کرایہ وصول کرنے سے روکے اور ان کے خلاف کاروائی  کرے۔

Print Friendly, PDF & Email