کرونا وائرس اور حفاظتی اقدامات بارے بونی میں مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کا اہم میٹنگ۔

بونی (زیل نمائندہ) آج تحریک حقوق اپر چترال اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد و بازار یونین کی مشترکہ کال پر بونی و ملحقہ علاقہ جات کے عمائدین اور مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کا ایک غیر معمولی میٹنگ بونی میں تحریک حقوق اپر چترال کے صدر مختار احمد کے ہاں منعقد ہوئی۔ جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی،سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔میٹنگ کی صدارت سابق تحصیل ناظم مولانا محمد یوسف نے کی جبکہ مہمانِ خاص ممتاز مذہبی سکا لر الوعظ سید امیں شاہ تھے۔ تلاوتِ کلامِ پاک سے میٹنگ کا اغاز ہوا۔نظامت محمد پرویز لال نے کی۔ اس میٹنگ کا مقصد اپر چترال میں کرونا وائریس سے پیدا شدہ صورتِ حال میں مذہبی،سیاسی، و سماجی افراد کردار ادا کرکے انتظامیہ کے ساتھ ملکر اس وباء کو روکنے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔

شراکاء میٹنگ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اپر چترال اب تک اس مہلک وباء کو روکنے کے لیے جو حکمت عملی یا منصوبہ بندی کی ہے اس کو موثر بنانے میں سول سوسائٹی کے کردار کو یکسر نظر انداز کر چکا ہے۔ اور تن تنہا اس وباء کو روکنے کی کوشش میں مصروف ہے۔جو کہ موجودہ حالات میں کوئی سنجیدہ حکمت عملی ہر گز نہیں۔ہونا یہ چاہیے تھا۔کہ انتظامیہ حالات کی نزاکت کے پیش نظر مذہبی، و سیاسی عمائدین اور سول سوسائٹی کے نمائیندوں کو بھی اس میں شامل کرکے انہیں بھر پور کردار ادا کرنے پر مجبور کرتے اس سے ایک طرف انتظامیہ کے لیے آسانیاں پیدا ہو تی تو دوسری طرف اپر چترال میں اس وبا کو پھیلنے کے خطرات کم سے کم ہوتے اور علاقے میں ایک رضاکار تنظیم وجودمیں اکر انتظامیہ کے ہاتھ بٹاتے۔ لیکن انتظامیہ اپر چترال نامعلوم وجوہات کی بنا ایسے نہ کرنے میں عافیت جانی۔شراکاءِ میٹنگ کا کہناتھا اس وقت بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ مذہبی وَ سیاسی عمائدین اورسول سوسائٹی کے نمائیندے ملکر کرونا وائریس کی روک تھام کے سلسے منظم کردار ادا کرے۔ شراکاٗ میٹنگ بونی میں قرنطینہ مرکز کے حالات کو غیر اطمینان بخش قرار دیکر اس میں بہتری لانے پر زور دی۔جہاں طبی اصولوں کی پاسداری نہیں کی جاتی ہے۔مرکز کے اندر موجود افراد سماجی فاصلے کی اہمیت سے بے خبر مجمع کی شکل میں رہ رہے ہیں جو تشویشناک عمل ہے۔ اس وقت قرنطینہ مرکز میں صحت کے اصولوں کے مطابق بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے۔قرنطینہ کے اندر افرادکو مطلوبہ دورانیہ پورا کرنے سے پہلے کسی مصلحت کے تحت فاریع کرکے گھروں کو بھیج دئیے جاتے ہیں۔یہی لوگ گاوں پہنچ کر آزادنہ گھوم پھیر رہے ہوتے ہیں۔جو بہت ہی خطرناک عمل ہے۔کیونکہ ان افراد کونہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور نہ قرنطینہ میں رہنے کا دورانیہ ان کا پورا ہوتا ہے۔

میٹنگ میں عوامی منتخت نمائیندوں پر بھی شدید تنقید کی گئی کہ وہ موجودہ حالات میں اپنی کردار ادا کرنے میں کوتاہی برت رہے ہیں۔ ان سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ حالات کے سنگینی کے پیش نظر جلد از جلد لوئیر اور اپر چترال میں کرونا ٹیسٹنگ لیب لگانے میں بھر پور کردار ادا کریں۔ منتخب ایم۔این۔اے اور ایم۔پی۔اے پر زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے ہنگامی طور پر رابطہ کرکے اس مسلہ کو جلد از جلد حل کرانے کی کوشش کریں۔میٹنگ میں محکمہ صحت کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہا ر کیا گیا کہ اپر چترال کے صحت کے انتظامی سربراہ (ڈی۔ایچ۔او) بونی میں اپنے دفتر موجود رہ کر اپر چترال میں حالات کا جائزہ لے جو کہ اس وقت دوہری چارج کے بنا اپر چترال کو مطلوب توجہ دینے سے قاصر ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ لوئیر چترال اور اپر چترال کے لیے علحیدہ علحیدہ ڈی۔ایچ۔اوز مقرر ہو تاکہ وہ اپنے ڈیوٹی یکسوئی سے انجام دے سکے۔ دونوں ضلعوں کے جعرافیائی صورت حال اور موجود وبا کے دوران ایک ڈی۔ایچ۔او کو دونوں ضلعوں کو سنبھالنا مشکل اور ناممکن ہے۔لہذا عوامی نمائیندے اس مسلے کو حل کرنے پر توجہ دیں۔
میٹنگ میں مطالبہ کیا گیا کہ باہر سے اپر چترال انے والے لوکل اور نان لوکل افراد کو مکمل پابند بنایا جائے کہ وہ حکومت کے طرف سے وضع کردہ حفاظتی اقدامات کی مکمل پاسدار کرے خصوصاً وہ حضرات جو سبزی اور مرغی گاڑیوں پر لاتے ہیں انہیں چیک پوسٹ پر مکمل چیک کر کے حفاظتی اقدامات تسلی بخش پانے کے بعد علاقے میں دَخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ علما کرام اور واعظین اس وباء کو روکنے اور عوام میں مزید اگاہی پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان سے رابطہ کرکے ان کے کردار کو مزید منظم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ تاکہ حفاظتی نکتہ نظر اور سماجی فاصلے برقرار رکھنے میں لوگوں میں مزید شعور اجاگر کر سکے۔ میٹنگ میں یہ تجویز بھی زیرغور رہی کہ اپر چترال سطح پر مذہبی، سیاسی، اور سول سوسائٹی کے لوگوں پر مشتمل ایک رضاکار تنظیم بنائی جائے جو اس مشکل وقت میں انتظامیہ کے ساتھ ملکر علاقے میں مثبت کردار ادا کر سکے۔

Print Friendly, PDF & Email