ٹی ایچ کیو ہسپتال بونی میں ڈاکٹروں کی کمی، تبدیلی کے دعوے کا پول کھل گیا

بونی (زیل نمائندہ )تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی میں طبی عملے بالخصوص ڈاکٹروں کی کمی کامسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے  اور  ہسپتال میں مریضوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔  ہسپتال میں کل ملا کے ڈاکٹرز کے 17اسامیاں  ہیں اور موجودہ وقت میں صرف چار ڈاکٹرز کام کررہے ہیں جبکہ باقی مانندہ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ہسپتال میں صبح کے وقت صرف  ایک ڈاکٹر ڈیوٹی پر مامور ہوتا ہے اور سہ پہر کو ایک اور رات کوایک ڈاکٹر  ڈیوٹی کرتا ہے۔ اس ہسپتال میں صرف ایک لیڈی ڈاکٹر موجود ہے جو چوبیس گھنٹے ڈیوٹی ڈیوٹی پر مامور ہوتی ہے۔ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ صبح کے اوقات میں ڈیوٹی پر موجود واحد ڈاکٹر 150 سے 200 مریضوں کو چیک کرتاہے جس کی وجہ سے نہ صرف ڈاکٹر تھک جاتا ہے بلکہ مریضوں کاتسلی بخش معائنہ بھی ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ خواتین مریضوں کو مشکل پیش آرہی ہیں کیونکہ دور دراز سے آنے والے مریضوں کو چیک اپ کے بعد دوبارہ گھروں کو بھی جانا ہوتا ہے اور بارہ بجے کے بعد انہیں گاڑی نہیں ملتی جس کی وجہ سے انہیں بونی میں رشتہ داروں کے ہاں یا ہوٹلوں میں ٹہرنا پڑ رہا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ہسپتال میں صرف ایک سوئیپر موجود ہے جسے بھی چوبیس گھنٹے ڈیوٹی دینا پڑ رہا ہے بصورت دیگر ہسپتال میں گندگی پھیل سکتی ہے۔ ہسپتال کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق دو برس قبل یہاں 11 ڈاکٹرز تعینات تھے جن میں سے غیر مقامی ڈاکٹرز ڈومیسائل کی بنیاد پہ صرف چار ماہ بعد یہاں سے ٹرانسفر ہوگئے جبکہ تین چترالی ڈاکٹر مزید پڑھائی اور کورسز کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر شہری علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی تھی تو ایک آدھ برس قبل کیوں باہر سے اتنی تعداد میں ڈاکٹرز یہاں بھیجے گئے تھے۔۔؟؟

یاد رہے ایک آدھ برس قبل نہ صرف ٹی ایچ کیو ہسپتال بونی میں ڈاکٹروں کی بڑی تعداد آئی تھیں بلکہ بی ایچ یوز اور ڈسپنسریوں میں بھی ڈاکٹرز تعینات کیے گئے تھے اور اب ٹی ایچ کیو ہسپتال میں بھی ڈاکٹرز موجود نہیں۔ عوامی حلقے حکومت وقت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ صحت کے انصاف کے خالی خولی دعوؤں اور وعدہ وعید کی بجائے ٹی ایچ کیو ہسپتال بونی میں طبی عملے کی کمی کو جلد از جلد پوری کرنے کا بندوبست کریں بصورت دیگر بھر پور تحریک چلائی جائے گی۔

Print Friendly, PDF & Email