بمبوریت میں چلغوزہ کے تحفظ کے  منصوبے پر کام کا آغاز، کمیٹی تشکیل دی گئی

بمبوریت (زیل نمائندہ )چترال میں چلغوزےکی حفاظت اور اسے مناسب وقت میں اتارنے کے حوالے سے چلغوزہ فارسٹ کنزرویشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔کمیٹی کے سربراہ سابق ناظم عبدالمجید قریشی اور دیگر دو اراکین میں خواتین شامل ہیں۔  اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائرکٹر نان ٹمبر فارسٹ پراڈکٹ چترال اعجاز احمد نے کہا کہ  چلغوزہ ایک کیش کراپ  تصور کیا جاتا ہے۔ اچھے چلغوزے  کی قیمت بھی زیادہ ہوتی لیکن  بدقسمتی سے بعض لالچی لوگ وقت سے پہلے چلغوزے کو اتار کر اسے نہ صرف ضائع کرتے ہیں۔ بے وقت پھل اتارنے سے چلغوزے کی نسل کشی بھی ہوتی ہے کیونکہ چلغوزے کا کون پکنے سے پہلے اگر کاٹا جائے تو اس کا بیچ نیچے گر کر مزید درخت نہیں اگا سکتے ہیں اور جب پکا ہوا کون جب کھلتا ہے تو اس سے بیچ نیچے گر کر اس سے مزید جنگل بڑھ جاتا ہے۔ مقامی لوگ اس سے ضرورت کے مطابق استفادہ بھی کریں گے۔ ایس ڈی ایف او عمیر نواز نے بتایا کہ اس پراجیکٹ اور آج کے اجلاس کا مقصدیہی ہے کہ لوگوں میں یہ شعور پیدا کی جائے کہ وقت سے پہلے چلغوزہ نہ اتارے جب یہ پک جائے تب اسے استعمال کریں جس سے چلغوزے کے کون کے اندر پھل بھی زیادہ ہوگا اور کچا بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ وقت سے پہلے ہر گز چلغوزے کے کون نہ اتارے اس کی پکنے کی انتظار کریں او ر ضرورت کے مطابق ایک باقاعدہ نظام کے تحت اسے اتاریں ۔ اس موقع پر کمیونٹی ڈیویلپمنٹ آفیسر نے کہا کہ  اس منصوبے سے مقامی لوگوں کی معیشت میں بھی بہتری آئے گی اور ان کے گھر بیٹھے بھی باعزت روزگار ملے گا۔ مقامی لوگوں میں چلغوزہ اتارنے کی  باقاعدہ سامان اور دیگر لوازمات بھی مفت تقسیم کئے جائیں گے۔

بعد میں ہمارے نمائندے کی حواہش پر محکمہ جنگلات کا پورا ٹیم  بمبوریت میں پہاڑی پر واقع چلغوزے کے جنگل میں گئے اور عملی طور پر اس کا معائنہ اور تجزیہ بھی کیا جہاں چلغوزے کی بیچ نیچے گر کر اس سے چھوٹے چھوٹے پودے نکل چکے تھے اورچلغوزے کے درخت میں کون بھی لگے تھے۔ اس میں پچھلے سال والے کون بھی نظر آرہے تھے جو پک کر اس کا بیچ نیچے گرا تھا ا ور اسے مزید درخت نکل رہے ہیں۔ چلغوزے کی اس جنگل میں ابھی تک کسی کو چلغوزہ اتارنے نہیں دیا گیا تھا اور درخت خوب کون سے بھرے تھے۔

Print Friendly, PDF & Email