جامعہ چترال میں معاشی ترقی بارے قومی کانفرنس کا انعقاد

چترال(زیل نمائندہ) چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری چترال نے جامعہ چترال میں پہلی بار چترال کی معاشی ترقی پر قومی کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج احمد خان نے کہا کہ چترال میں معدنیات، پن بجلی گھر کے لیے پانی اور سیاحت کے بہت سارے مواقع موجود ہیں مگر اس سے ابھی تک استفادہ نہیں کیا جاسکاہے۔انہوں نے کہا کہ چترال میں ابھی تک کولڈ سٹور نہیں ہے جہاں  تازہ سبزی اور پھل رکھ کر ذخیرہ کیا جاسکے۔  انہو ں نےمزید کہا کہ گرم چشمہ اور گولین میں بہترین آلو کاشت کیا جاتا ہے جس سے  پچھلے سال 35 کروڑ روپے کا آلو صرف گرم چشمہ سے حاصل کیا گیا تھا مگر وہاں کا واحدپل کی حالت نہایت خراب ہے۔ سابق تحصیل ناظم نے کہا کہ یہاں دس ہزار میگا واٹ سے زیادہ  بجلی صرف چلتے پانی پر بغیر کسی ڈیم بنانے کا پیدا کیا جاسکتا ہے  مگر 108 میگا واٹ کا پن بجلی گھر 7جولائی سے ابھی تک بند پڑا ہے۔ چترال میں سیاحت کے بہت مقامات موجود ہیں مگر یہاں کی خراب سڑکیں سیاحت کی فروغ میں بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ چترال کے معدنیات پر باہر کے لوگوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے۔

سیمینار میں  نظام علی کالاش ثقافت کے موضوع پر ، بشیر احمدزراعت کے مواقع اور وسائل  کے موضوع پر، سجاد علی جڑی بوٹیوں اور غیر جنگلاتی پودوں پر، ڈاکٹر بلقیس پن بجلی کے وسائل پر ،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرنے چترال میں معدنیات کے ذخائر پر، اسرار صبور  دُوراہ پاس کے معاشی ترقی کی اہمیت پر، محمد امین چترال میں ترقی کے ذرائع اور ڈاکٹر یاسر عرفات نے سیاحت کی ترقی پر  اپنے مقالات پیش کئے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ چترال میں جنگلات بہت تیزی سے ختم  ہورہے ہیں اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چترالی عوام کو مفت یا سستی بجلی فراہم کرے تاکہ جنگلات کی کٹائی روکا جاسکے۔ کانفرنس سے  شہزادہ مقصود الملک، افتحار علی نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خیبر پحتون خواہ،  عالمی اسلامی چیمبر آف کامرس کے نائب صدر  سینٹر حاجی غلام علی، دیر سے رکن صوبائی اسمبلی عالمگیر خان، رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی، چترال یونیورسٹی کے  پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری، ضلع ناظم مغفرت شاہ،  مرزا عبد الرحمان نائب صدر چیمبر آف کامرس پنجاب،  سابقہ وزیر فضل الہی، پراجیکٹ منیجر اسد علی، کرنل معین الدین، رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کالاش،  سابقہ ایم پی اے  انور خان اپر دیر اور چترال کے ڈپٹی کمشنر  نے بھی اظہار خیال کیا۔ مقررین نے چترال کی معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ یہاں کی خراب سڑکوں کو گردانا کیونکہ جو سرمایہ کار ان خراب سڑکوں سے گزرکر آتا ہے وہ دوبارہ آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جب تک کسی علاقے کا مواصلاتی نظام بہتر نہیں ہوتا وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرتا۔

کانفرنس کے اختتام پر آنے والے مہمانو ں کو سووینئر اور توصیفی اسناد بھی پیش کیے گئے۔ نیشنل کانفرنس آن اکنامکس ڈیویلپمنٹ آف چترال میں کثیر تعداد میں خواتین و حضرات اور ملک بھر سے معیشت کے ماہرین نے شر کت کی۔

Print Friendly, PDF & Email