پیمرا کی جانب سے بول نیوز پر پابندی : پاکستان بھر کی سیاسی جماعتوں اور صحافتی حلقوں کی شدید مذمت  

آزادی صحافت پر پیمرا کا وار، بول نیوز کی نشریات بند کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے گزشتہ رات بغیر کسی اطلاع کے بول نیوز کی نشریات پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد آج ملک بھر سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

بول کے  ڈائریکٹر نیوز سمیع ابراہیم نے پیمرا کی جانب سے بول نیوز کی نشریات بند کرنے پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پیمرا کے ذریعے بول نیوز کی نشریات کو بند کروا دیا۔

دوسری جانب سیاسی، سماجی اور صحافتی شخصیات نے بول نیوز کی بندش کی شدید مذمت کی ہے۔

 بول ٹی وی کی نشریات بند کرنے پر الیکٹرونک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن (ایمرا) نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بول نیوز کی نشریات بند کرنا صحافت پر حملہ ہے۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بول نیوزپرعائد پابندی کی شدید مذمت کی اور کہاکہ ایک وزیرمذاکرات دوسرا خبر دینے پرچینلزپرپابندی لگا رہا ہے، بول نیوزکواحتجاج کی کوریج پربند کیا گیا، میڈیا کی آوازکو دبانے کی منظم کوشش کی جارہی ہے جبکہ دنیا میں میڈیا کو آزادی دی جا رہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہاکہ میڈیا کیساتھ وہی ہو رہا ہے جو عدالتوں میں ہو رہا ہے، منظم طریقے سے میڈیا کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بول نیوز پر عائد پابندی کی مذمت  کرتے ہوئے کہاکہ میڈٰیا پر پابندی عائد کی گئی ہے، میڈیا پر کیوں پابندی عائد کی گئی؟

 پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے بھی بول چینل کی نشریات فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ بول ٹی وی کی نشریات بند کرنے پر اسکی پرزور مذمت کرتے ہیں، یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، جو چینل حکومت پر تنقید کرے اس کی زبان بندی کردی جاتی ہے، بول چینل کی نشریات فوری طور پر بحال کی جائیں، ہم آزادی صحافت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بول نیوزکی نشریات پر پابندی کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری اپنے پیغام میں لکھا کہ بول نیوز ٹی وی کی بغیر نوٹس، بندش، آمریت اور فسطائی کی ایک اور بین مثال ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 3 سال میں اپوزیشن، میڈیا اور اپنے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنانے والی ہر زبان، تقریر، کالم، پروگرام اور ٹی وی کو بند کیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ  سب کو بند کرنے والی حکومت اب خود بند گلی میں بند ہوچکی ہے۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہےکہ میڈیا کی بندش مسئلے کا حل نہیں لیکن یہ ایک فسطائی ذہنیت رکھنے والی حکومت اور اس کے سربراہ عمران صاحب کی سمجھ سے باہر ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہاکہ میڈیا پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہیں، وہ بول ٹی وی ہو یا کوئی بھی ادارہ ہو، جو ادارہ حق کی آواز اُٹھاتا ہے اس کو بند کیا جاتا ہے یہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس حکومت کے لیے کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہے، حکمران یہ کرتے رہتے ہیں بہت سے چینلز کے اینکرز پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، آج ملک بھر میں میڈیا والے سراپا احتجاج ہیں

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے بول نیوز کی نشریات معطل ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ مہذب ممالک میں آزادی صحافت پر قدغن کا تصور نہیں ہے، بول ٹی وی کی نشریات فوری طور پر بحال کی جائیں۔

سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ پیمرا کسی بھی چینل کی نشریات کو صرف نوٹیفکیشن جاری کیے بغیر یا ملزم فریق کو سنے بغیر معطل نہیں کر سکتا۔

جماعت اسلامی کی جانب سے بھی بول نیوز کی نشریات معطل کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ بول نیوز کی نشریات پر پابندی آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی بول نیوز کی نشریات بند کرنے کی شدید مذمت  کی ہے۔

گلوکاراور سماجی کارکن جواد احمد نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ہر شہری کا حق ہے۔

The post  پیمرا کی جانب سے بول نیوز پر پابندی : پاکستان بھر کی سیاسی جماعتوں اور صحافتی حلقوں کی شدید مذمت   appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email