قوم نئے پاکستان سے تنگ آچُکی ہے، رحمان ملک

سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ قوم ‘نیا پاکستان’ سے تنگ آچکی ہے اور اپنے ‘پرانے پاکستان’ کو واپس لانے کی مانگ کرتی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے  اپنے ایک بیان میں کہا کہ نئے پاکستان نے عوام کو قیمتوں میں اضافے ، مہنگائی ، خودکشیاں، مصائب ، بدترین امن و امان کی صورتحال ، جرائم کی شرح میں اضافہ ، فحاشی ، منشیات کی لت ، کرنسی کی بے قابو کمی ، امیر اور غریب کے درمیان وسیع فرق اور سفارتی تنہائی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔

سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پرانے پاکستان میں انسانی اقدار زیادہ اور بدعنوانی کم ہوا کرتی تھی جہاں کرپٹ لوگوں کو معاشرے کے برے انڈہ سمجھا جاتے  تھے جبکہ نئے پاکستان’ میں کرپٹ اپنی دولت اور پیسے کی طاقت سے زبردستی عزت کا انتظام کر رہے ہیں۔

 سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں مختلف مافیاز کے کرپٹ لوگ اسٹیٹس سمبل کے طور پر پارلیمنٹ میں پیسے کے زور پر داخل ہو رہے ہیں تاکہ وہ اپنی ناجائز پیسوں کو بچا سکے۔

 سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی سیاست اب مافیاز اور الیکٹ ایبل کے لیے مخصوص ہو چکی ہے جبکہ پارٹیوں کے کارکن سیاسی نعروں کے لیے رہ گئے ہیں۔کیا یہ جمہوریت ہے اور کیا عوام اس نظام کا احترام کریں گے؟ جہاں ان کے ووٹ اپنی مقاصد کے لیے فروخت کیے جاتے ہیں۔

 سینیٹر رحمان ملک نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اب ان کرپٹ اور مافیاز کے لیے مخصوص ہو چکاہے جو اپنے گندے پیسے کے ذریعے سے قانون کے چنگل سے نکلنے کا انتظام کرتے ہیں کیونکہ یہاں پیسے کے پہیے کام کرتے ہیں۔

 سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بدعنوانوں کے بچے ہمارے ملک کے خود ساختہ شہزادے اور شہزادیاں ہیں جو عالمی جوئے بازی کے اڈوں میں کھیلتے ہیں اور عرب شیخوں کے مقابلے میں زیادہ پیسے دکھاتے ہیں۔

 سینیٹر رحمان ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام نے اس کلچر اور پاکستان کو دیوالیہ پن کی طرف گامزن ریاست کے طور پر فروغ دیا ہے، نظام تب ہی بدلا جا سکتا ہے جب معقول ، دیانت دار اور قابل لوگ اس ملک کی حکمرانی سنبھال لیں۔

 سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا پرانا پاکستان اس نام نہاد نئے پاکستان سے کہیں زیادہ بہتر تھا جو کہ کھوکھلے نعروں کے سوا کچھ نہیں کیونکہ ہم نے حالات کو پہلے اسطرح خراب ہوتے کبھی نہیں دیکھا تھا، ایک عام شہری کے لیے کم سے کم اجرت اور تنخواہوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں زندہ رہنا مشکل ہے ۔

سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم برداشت کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ سکول کی فیس اور دیگر اخراجات ان کی پہنچ سے باہر ہیں جبکہ ڈالر کی شرح میں 173.5 تک اضافہ نے سب کو حیران اور پریشان کر دیا ہے کیونکہ روپے کی کمی اور افراط زر کا آپس میں تعلق ہے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری معیشت کو مزید خراب کرنے والے عوامل آئی ایم ایف پروگرام ، ایف اے ٹی ایف کی طرف سے جانچ پڑتال ، پاک بھارت تعلقات ، کشمیر بحران اور مہنگائی وغیرہ ہیں اور اب کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات نے پورے منظر نامے کو مزید تباہ کر دیا ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو وقت پر مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ ملک کی معیشت ، زراعت اور صنعت پر نظر ثانی کرے کیونکہ یہی شرح نمو بڑھانے کا واحد طریقہ ہے۔

سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے مزید کہا  کہ چین کے صنعتی اور اعلی پیداوار والے زراعت کے نظام پر عمل کیا جائے جس کے تحت ہر گاؤں اور قصبے کو منی انڈسٹریل اور آئی ٹی زون بنانے کی ضرورت ہے۔

The post قوم نئے پاکستان سے تنگ آچُکی ہے، رحمان ملک appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email