سپریم کورٹ کا ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں نسلہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نسلہ ٹاورکیوں نہیں گرایا ابھی تک ؟؟ کیا ہتھوڑی چھینی سے گرائیں گے ؟

ذرائع کے مطابق عدالت نے نسلہ ٹاور کے مکینوں کو بولنے سے روک دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارے نزدیک مسئلہ ٹاور ختم ہوگیا صرف گرانے کا مسئلہ ہے ، کمشنر کراچی ایک ہفتے میں ٹاور گرا کر رپورٹ دیں۔

عدالت نے نسلہ ٹاورکی بجلی اور پانی کے کنیکشنز 27 اکتوبر تک منقطع کرانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت مزید کہاکہ کمشنر کراچی ایک ہفتے کے بعد رپورٹ پیش کریں۔

سلہ ٹاور کے رہائشیوں کو عمارت 15 دن میں خالی کرنے کا نوٹس جا ری کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد نےاخبارات میں اشتہارشائع کرادیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جاری کیے گئے نوٹس میں درج ہے کہ نسلہ ٹاور خالی نہ کیا گیا تو رہائشیوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد کا کہنا ہے کہ 7 اور 9 ستمبر 2021 کوبھی نوٹسزبھیجےجاچکےہیں۔

نوٹس میں سپریم کورٹ کے 16 جون اور 22 ستمبر والے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

 نوٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمارت خالی نہ کرنے کی صورت میں فیروز آباد پولیس کی مدد لی جائے گی۔

نوٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے نظرِ ثانی کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواست مسترد کر دی تھی اور کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور منہدم کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کو گرانے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق دوران سماعت نسلہ ٹاور کے مالک کے وکیل منیر اے ملک نے کہا تھا کہ نسلہ ٹاور کی طرح بے شمار عمارتیں کھڑی ہیں، جس طرح نسلہ ٹاور بنایا گیا، ویسے ہی بے شمار عمارتیں بنائی گئیں، گلاس ٹاور کی طرح ہمیں بھی ریلیف دیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ کراچی میں تو ساری چیزیں بکتی ہیں، اپروو پلان ہو یا لیز سب بکتا ہے، گلاس ٹاور کے اوپر تو صرف دو فلور تھے، آپ کے پلاٹ کو جہاں رکنا چاہیے تھا وہ آگے چلا گیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے 780 مربع گز سے اضافی جگہ کو گرا دیا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے نسلہ ٹاور کے مکینوں کے وکیل عابد زبیری سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ آپ تو نسلہ ٹاور کے مالک کو پکڑیں۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے عمارت گرانے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کردی گئی تھی ، عدالت نے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں نسلہ ٹاور خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے عمل درآمد رپورٹ طلب کی تھی۔

 

The post سپریم کورٹ کا ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گرانے کا حکم appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email