اپوزیشن مذاکرات کے لئے کمیٹی کمیٹی کھیلنا چاہتی ہے، بابر اعوان

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن مذاکرات کے لئے کمیٹی کمیٹی کھیلنا چاہتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ حکومت نے  الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق بل  بھی مشترکہ اجلاس میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور نےکہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس نومبر میں بلایا جائیگا، ای وی ایم اور عالمی عدالت انصاف سمیت دیگر بل مشترکہ اجلاس سے منظور کروائے جائیں گے۔

 بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا ٹیکنالوجی کی طرف جا رہی ہے اس لئے ای وی ایم کو قانون کے تحت نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون سازی کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائیگا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایات کی تھیں، حکومت سپریم کورٹ کی ان احکامات پر عملدرآمد کر رہی ہے۔

 امور بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن مذاکرات کے لئے کمیٹی کمیٹی کھیلنا چاہتی ہے، اپوزیشن نے فیٹف سمیت کسی قانون سازی میں انہوں نے دلچسپی نہیں لی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا مزید کہناتھا کہ اپوزیشن مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ایوان کے اندر کرے، سب سے بہترین فورم پارلیمنٹ کا فورم ہے۔

واضح رہے اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے سینیٹ کی پارلیمانی امور کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت الیکشن کمیشن کے ای وی ایم پر اعتراضات کا جواب دے گی، ای وی ایم پر میڈیا میں غلط تاثر کیا جارہا ہے، حکومت کو ای وی ایم پر اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔

بابر اعوان نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام صاف، شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کروانا ہے، الیکشن کمیشن پارٹی بازی میں نہ رہتے ہوئے قانون کے مطابق الیکشن کروائے گا، پارلیمنٹ جو قانون بنائے گی الیکشن کمیشن اس کا پابند ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جنرل مشرف کے ریفرنڈم میں اوورسیز کے بھی ووٹ ڈلوائے گئے،2014 میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اوورسیز کمیشن کو ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا۔

مشیر برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے کر ان پر کوئی احسان نہیں کر رہے، کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے حق پر اعتراضات نہیں لگا سکتا، الیکشن کمیشن جو کام 7 سال میں نہیں کرسکا وہ 2 سال میں کیوں نہیں ہوسکتا، بےوجہ اعتراضات لگانا آئینی ادارے کی طرف سے بدقسمتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ای وی ایم پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کے آئی ٹی ونگ کا کام تھا، الیکشن کمیشن یہ کام نہیں کرسکا تو یہ الیکشن کمیشن کی ناکامی ہے، الیکشن کمیشن نے ووٹ کی سیکریسی خطرے میں پڑنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

بابر اعوان نے کہا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مینوئل ووٹنگ سے زیادہ محفوظ ہوگی، الیکٹرانک ووٹنگ میں ووٹ بعد میں بھی قابل شناخت ہوگا، ہم انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟

انہوں نے کہا تھا کہ ڈسکہ میں دو الیکشن ہوئے جو جماعت ہاری انہوں نے دھاندلی کے الزامات لگائے، مشین سے ووٹنگ کے بعد بھی ریکارڈ کوئی لے کر نہیں بھاگ سکے گا۔

بابر اعوان نے کہا تھا کہ ای وی ایم سے نتائج کی ٹرانسمیشن محفوظ ہوگی، کہا گیا ای وی ایم پر وسیع ٹیسٹنگ نہیں کی گئی، ٹیسٹنگ کرنا سیاسی جماعتوں کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن نے اتنے سال پائلٹ پروجیکٹ کیوں روکے رکھے، الیکشن کمیشن کے اعتراضات خود ان کے خلاف چارج شیٹ ہے، اس پر رولنگ نہیں مانگوں گا آئینی اداروں کا احترام کرتا ہوں۔

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے مزید کہا تھا کہ حکومت کوئی مشین نہیں دے گی، ای وی ایم کون سی بنانی اور کہاں سے خریدنی ہے یہ الیکشن کمیشن طے کرے گا۔

The post اپوزیشن مذاکرات کے لئے کمیٹی کمیٹی کھیلنا چاہتی ہے، بابر اعوان appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email