عبد القدیر خان کی وفات سے پاکستان ایک ہیرو سے محروم ہوگیا، سراج الحق

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عبد القدیر خان کی وفات سے پاکستان ایک ہیرو سے محروم ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ لاہور میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی غائبانہ نماز جنازہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبد القدیر خان کی وفات سے پاکستان ایک ہیرو سے محروم ہوگیا، عبد القدیر خان پاکستان کو ایک اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان ترقی یافتہ پاکستان دیکھنا چاہتے تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ عبد القدیر خان نے پاکستان کو ایک ناقابل تسخیر بنایا، جو عظیم کام ڈاکٹر عبد القدیر خان نے چند سالوں میں کیا وہ کوئی نہیں کرسکا، انہیں کئی مرتبہ دشمن نے مارنے کی کوشش کی لیکن وہ ایک کوہ ہمالیہ تھے، وہ ایک نیک انسان تھے وہ ایک صوفی بزرگ بھی تھے اور آج کے دور میں اللہ کے ولی تھے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ ان کا ایک تعلق تھا زمانہ طالبعلمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے منسلک رہے، ڈاکٹر صاحب کی رحلت عالم اسلام کے لیے ایک سانحہ ہے، انہوں نے ہمیشہ یتیم بچوں کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن کے آغوش بنانے میں ان کی سرپرستی شامل ہے۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ پاکستان اسلام کا گہوارا بنے، وہ قوم کو تقسیم کی بجائے ایک ملت اور ایک قوم بنانا چاہتے تھے، ایک عابد زاہد انسان آج اس دنیا سے رخصت فرما گئے، اللہ انہیں جنت الفردوس عطاء فرمائے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی گزشتہ روز پھیپھڑوں کے مرض کے سبب طبعیت اچانک خراب ہوگئی تھی، جس کے باعث انہیں قریبی کے آر ایل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کی جان توڑ کوششوں کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان جانبر نہ ہو سکے اور  اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے، ان کی تدفین اسلام آباد میں کی گئی۔

ان کی وصیت کے مطابق نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈ ملے، انہیں 2 بار نشان امتیازسے بھی نوازا گیا۔

محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اورپاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـ

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انجینئری ریسرچ لیبارٹریزکے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔

بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔

یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیرت زدہ کردیا تھا۔

The post عبد القدیر خان کی وفات سے پاکستان ایک ہیرو سے محروم ہوگیا، سراج الحق appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email