صوبہ سندھ میں اس وقت پانی کے مسئلے پر پاکستان پیپلز پارٹی احتجاج کر رہی ہے، سعید غنی

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں اس وقت پانی کے مسئلے پر پاکستان پیپلز پارٹی احتجاج کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی اور وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی بندش کی وجہ سے آج بھی کراچی میں احتجاج تھا لیکن عمر شریف کے انتقال پر سرگرمیوں کو معطل کیا گیا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ ارسا معاہدے کے تحت عمل نہیں کر رہا جس کی وجہ سے سندھ میں پانی کی قلت پیدا ہوئی ہے۔ اگر پانی کی کمی کا سامنا ہے تو 1991 کے ریکارڈ کے تحت جس طرح پانی تقسیم کرنا ہے اس طرح سے کریں۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے کہا کہ ارسا سال میں دو میٹنگ کرتا ہے، ایک خریف اور دوسری ربیع کے حوالے سے کی جاتی ہیں۔
جام خان نے کہا کہ سندھ کے ساتھ پانی کی تقسیم میں نا انصافی کے باعث سندھ کی کاٹن اور چاول کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
وزیر آبپاشی نے کہا کہ ہمیں اس وقت 14.87 میلن گیلن پانی ریکارڈ کے حساب سے ملنا ہے لیکن ہمیں ربیع کی فصل کے لیے 10.36 ایم ایف پانی کا کہا جا رہا ہے، اس سے ہمیں کم و بیش ساڑھے چار ایم ایف پانی کی قلت کا سامنا ہو گا جو کہ ہمارے ساتھ سراسر نا انصافی کے مترادف ہے۔
جام خان شورو نے کہا کہ ارسا کا قیام اس معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ کسی قسم کی نا انصافی نہ ہو لیکن آج ارسا چھوٹے صوبوں کو پانی کی تقسیم معاہدے کے تحت نہیں کر رہا ہے۔
وزیر آبپاشی نے کہا کہ اکتوبر میں جب ارسا کے اجلاس میں سندھ کے نمائندوں نے پانی کی تقسیم میں نا انصافی پر احتجاج کیا اور نیا فارمولا بغیر صوبوں کی مشاورت کے بنایا تو ہم نے اس پر احتجاج کیا جس پر ہمیں کہا گیا کہ آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے نکات ایجنڈے میں شامل کیے جائیں گے، لیکن ابھی ہمیں معلوم ہوا ہے کہ 5 اکتوبر کو جو اجلاس ہونا ہے، اس کے ایجنڈے میں یہ شامل ہی نہیں کیا گیا ہے۔
جام خان نے کہا کہ اگر ارسا ایکارڈ پر عمل درآمد نہیں کرتا تو یہ آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ 2018 میں جب سندھ نے یہ معاملہ سی سی آئی میں اٹھایا تو اس پر فیصلہ کرنے کے بجائے اس پر انور منشور خان کی زیر صدارت کمیٹی بنا کر اس معاملہ کو ان کے سپرد کیا گیا جس کی رپورٹ میں انور منشور خان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سندھ کے ساتھ سراسر نا انصافی ہو رہی ہے۔ جب یہ رپورٹ دوبارہ سی سی آئی میں گئی تو وزیر اعظم نے اس کو دوبارہ اٹارنی جنرل کو بھیج دیا۔
جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں آبادگاروں کا نقصان صرف صوبہ سندھ کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا نقصان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں اپوزیشن کے کچھ دوستوں کی جانب سے پانی کی سندھ میں تقسیم میں نا انصافی بلاجواز ہے۔ پانی جب بیراج پہ پہنچتا ہے تو اس کو پتہ نہیں ہوتا کہ اس نے کس کے پاس جانا ہے، وفاق پانی ہمیں دے ہی نہیں رہا ہے۔
جام خان کا کہنا تھا کہ اگر پانی کی کمی کا سامنا ہے بھی تو ایکارڈ کے تحت کمی میں جس طرح تقسیم کرنا ہے اس طرح سے کریں۔
وزیر آبپاشی کا کہنا تھا کہ جب ضرورت سے کم پانی ہمیں مل رہا ہو تو دوسرا متبادل انتظام کیسے ہو گا کیونکہ ہمارے پاس زیر زمین پانی میٹھا نہیں ہے۔
جام خان نے کہا کہ سندھ میں بیراج 1960 تک بنے اس کے بعد نہیں بنے۔ فیڈرل گورنمنٹ کا کوئی ایک منصوبہ دکھا دیں جو انہوں نے سندھ کو دیا ہو۔
وزیر آبپاشی نے یہ بھی کہا کہ جب ارسا اسمبلی ایکٹ کو اٹھا کر باہر پھینک دیا گیا ہے اور ارسا کہتی ہے کہ اس پر عمل نہیں کرے گی تو ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کیا راستہ ہے؟
وزیر آبپاشی جام خان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کونسل آف کومن انٹرسٹ (سی سی آئی) میں اپنا کیس لڑ رہے ہیں اور یہ واحد آئینی ادارہ ہے جس کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اسی لیے بنایا تھا کہ کوئی بھی چھوٹے صوبوں کے ساتھ نا انصافی نہ کر سکے۔

The post صوبہ سندھ میں اس وقت پانی کے مسئلے پر پاکستان پیپلز پارٹی احتجاج کر رہی ہے، سعید غنی appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email