معذور افراد اب اپنی سوچ استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر چلا سکیں گے؟

کسی بیماری یا حادثے کی صورت میں شدید معذور یا اپاہج ہونے والے افراد کے لئے امید کی ایک نئی کرن سامنے آئی ہے جس میں پہلی مرتبہ ان کی حالت بہتر بنانے کے لئے ایک دماغی پیوند نصب کیا جائے گا اور اسے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے آزمائش کی اجازت دے دی ہے۔

سنکرون نامی امریکی کمپنی نے اسے تیار کیا ہے جسے ’اسٹینٹروڈ‘ کا نام دیا گیا ہے، اس سال کے آخر میں اس انقلابی پیوند کو دماغ کے اوپر رکھا جائے گا۔

پہلے مرحلے میں اس کی اہمیت اور انسانوں کے لئے موزوں ہونے کے تمام مراحل کا بغور جائزہ لیا جائے گا، نیویارک میں واقع مشہور ماؤنٹ سینیائی اسپتال اسے چھ مریضوں پر آزمائیں گے جو شدید معذوری اور اپاہج کی زندگی گزاررہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس دوران ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک بھی اپنی ایجاد کی منظوری کے لئے سرتوڑ کوششیں کررہی ہے لیکن سنکرون نے بظاہر میدان مارلیا ہے۔

ایف ڈی اے کا مؤقف ہے کہ کمپنی کسی طرح ثابت کرے کہ یہ جدید آلات کارآمد ہیں اور انسانوں کے لئے محفوظ یا بے ضرر ہیں ،اس دوران ایف ڈی اے کے ماہرین ہرطرح کی رہنمائی فراہم کریں گے۔

اسی ایجاد کو آسٹریلیا میں بھی چار مریضوں پر آزمایا جائے گا، اس تجربے میں دماغی کے موٹرکارٹیکس سے بعض ڈجیٹل آلات کو کنٹرول کرنے کا کام کیا جائے گا، اس طرح معذور افراد اپنی سوچ سے کمپیوٹر کنٹرول کرتے ہوئے، ای میل بھیجنے یا وصول کرنے، ٹیکسٹ بھیجنے یا وصول کرنے، آن لائن شاپنگ اور بینکنگ کے کام بھی کرسکیں گے۔

اگرچہ اس کی بہت تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن یہ طے ہے کہ تحقیقات کو ایک جرنل میں شائع کیا گیا ہے ،اسٹینٹروڈ کے مطابق اس عمل میں مریض کو کم سے کم تکلیف ہوگی۔

گردن کے نیچے خون کی ایک نالی پر اس پیوند کو نصب کیا جائے گا اور اس انقلابی ایجاد کو دماغی سگنل کی وسیع تعداد کو پکڑنے اورپڑھنے کے لئے بنایا گیا ہے، یہ خون کی نالیوں کے سکڑاؤ اور پھیلاؤ کے تحت ازخود حرکت پاتا ہے اور خون کی دیگر نالیوں کا راستہ نہیں روکتا۔

سنکرون کے سربراہ تھامس آکسلے نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی آزمائش کے بہترین نتائج ظاہر ہوں گے اور اگلے پانچ برس تک بازار میں فروخت کے لئے پیش کردیا جائے گا۔

The post معذور افراد اب اپنی سوچ استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر چلا سکیں گے؟ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email