پاکستان ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے ، وزیراعظم

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پاک افغان یوتھ فورم کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں نوجوانوں کو پاکستان کی افغان امن عمل کیلئے کوششوں کے بارے آگاہی دی گئی جبکہ خطے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے وفد کے اراکین کے سوالات پر حکومت کا موقف واضح کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملاقات کا مقصد پاک افغان فورم کے اراکین کے پاکستان افغان تعلقات، پاکستان کے افغانستان میں پائیدار امن  کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر گفتگو تھا۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 میں  اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان 1948 سے کشمیریوں کے حقوق کے تحفط کیلئے عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کر رہا ہے، جب تک بھارت اپنے 5 اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا اور کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں کرتا بات چیت ممكن نہیں۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشمیری جب تک اقوامِ متحدہ کے تفویض کردہ حقِ خود ارادیت کا اظہار نہیں کرتے تب تک کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، تب تک  بھارت  سے بات چیت اور پاکستان اس کے سہ فریقی افغان امن عمل میں شمولیت کو قبول کرنا ممکن نہیں۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا، صدر اشرف غنی سے اچھے تعلقات ہیں۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میں نے حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا، صدر اشرف غنی سے اچھے تعلقات ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حالیہ بیانات میں افغان رہنماؤں نے پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کیونکہ پاکستان نے پہلے امریکہ اور پھر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے طالبان کو قائل کرنے کے لئے سخت جدوجہد کی۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خطے کا کوئی اور ملک پاکستان کی کوششوں سے برابری کا دعویدار نہیں ہو سکتا، تائید امریکی نمائندہِ خصوصی زالمے خلیل زاد نے بھی کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ کی تاریخ میں کسی دوسرے ملک نے اتنے کم وقت میں ترقی نہیں کی جتنی افغانستان نے کی، جہاں افغان ٹیم اب ہے اس مقام تک پہنچنے میں دوسرے ممالک نے ستر سال لگائے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بڑی وجہ افغانی مہاجرین کا پاکستان میں قائم کیمپوں میں کرکٹ کا سیکھنا ہے جو قابل تعریف ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری اداروے کنٹرول کنٹرول کرتے ہیں لیکن یہ بد قسمتی سے سراسر بھارت کا پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میری حکومت کی خارجہ پالیسی گذشتہ پچیس سالوں سے میری پارٹی کے منشور کا حصہ رہی ہے، میرا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے ممکن ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے پندرہ سالوں سے پارٹی سربراہ کی حیثیت سے اور پچھلے تین سالوں سے حکومت میں رہ کر میں اپنے موقف پر قائم ہوں۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہندوستان کشمیر بلکہ ہندوستان میں مسلمانوں، دیگر مذاہب کے ماننے والوں اور اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک کر رہے ہیں، یہی محرکات ہندوستان کے ساتھ امن میں بڑی روکاوٹ ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ افغانستان میں امن چاہتا ہے، اگر افغانستان میں امن ہوتا ہے تو پاکستان کو وسط ایشیائی ممالک تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی عوام افغانیوں کو پڑوسیوں کی بجائے اپنا بھائی سمجھتے ہیں، ہماری مستقبل کی تمام معاشی حکمت عملیوں کا انحصار افغانستان میں امن پر ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی ازبکستان کے ساتھ مزار شریف ، پشاور ریلوے لائن کے لئے معاہدہ کر چکے ہیں، افغانستان کے راستے پاکستان پہنچے گا۔

ملاقات میں وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری، وزیرِ مملکت فرخ حبیب، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل ، سینیٹر فیصل جاوید اور اعلیٰ حکام کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے شرکت کی جبکہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایڈیٹرز، فلمسازوں، کاروباری شخصیات و صنعت کاروں، دفائی تجزیہ نگاروں نے بھی شرکت کی۔

The post پاکستان ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے ، وزیراعظم appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email