جنوبی پنجاب کے چولستانی حطے میں قدیم جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور دینی اور عصری علوم کے ساتھ ساتھ تھیٹر گروپ کے ذریعے لوگوں کو محظوظ کیا جاتا ہے۔

بہاولپور (زیل نمائندہ)چولستانی حطے میں سب سے قدیم جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اگر ایک طرف محتلف دینی و عصری علوم پڑھائے جاتے ہیں تو دوسری طرف اس یونیورسٹی میں لوگوں کے درمیان خوشیاں بانٹنے کیلئے تھیٹر گروپ بھی تیار کروایا جارہا ہے۔ یونیورسٹی کے مین آڈیٹوریم میں طلبا و طالبات پر مشتمل ایک ایسا گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو ملک کے نامور گلوکاروں کے مشہور گیتوں پر پرفارمنس(یعنی روایتی رقص) پیش کرتے ہوئے لوگوں کو محظوظ کراتے ہیں۔ اس گروپ نے فیض احمد فیض کی مشہور غزل بہار آئے جو ٹینا ثانی نے گایا ہے اس نہایت بہترین انداز میں پرفارمنس پیش کرکے تماشائیوں سے داد حاصل کی۔

اس گروپ میں شامل طلباء و طالبات جو ملک کے محتلف حصوں سے آئے ہوئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد حصول علم کے ساتھ ساتھ تھیٹر میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کو چند لمحوں کیلئے خوشیاں فراہم کرانا ہے تاکہ وہ کچھ وقت کیلئے دنیا کا غم بھول جائے۔ بلوچستا ن سے آئے ہوئے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ اس میں خود اعتمادی پیدا ہوئی اور اس گروپ میں اس نے جو کچھ سیکھا وہ بطور تحفہ بلوچستان لے جاکر دوسروں طالب علموں تک منتقل کرائے گا۔

آغا صادق مہدی جو تھیٹر 21 کا ڈائریکٹر اور ایف ایم ریڈیو کا سینئر پروڈیوسر ہے ان کا کہنا ہے اس سے طلباء میں خود اعتمادی فروغ پاتا ہے۔ وہ اپنے اندر کی صلاحیت کو مزید نکھارے اور اپنے ذات، علاقے اور اپنی ثقافت کو اجاگر کرانا چاہتا ہے یا سیاحت کو فروغ دینا چاہتا ہے تو اس کیلئے علاقائی ثقافت کو بہتر انداز میں پیش کرنا چاہئے۔

اس جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ اس یونیورسٹی کو ہر لحاظ سے خود کفیل بنائےاسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اگرا یک طرف  عصری اور دینی علوم پڑھانے میں  بہترین خدمات سرانجام دیتی ہے  جس سے لوگوں کی جذبہ ایمانی کو جلا بخشتی ہے اور علم کے متلاشیوں کا پیاس یہاں بھجتا  ہے تو دوسری طرف  پریشانی کے اس  دور میں  اپنی تھیٹر 21 گروپ کے ذریعے  چند لمحوں کیلئے  لوگوں سے  ان کا غم بھلادیتے ہیں  جو یقینی طور پر قابل تحسین ہے۔ جنوبی پنجاب کے اس ریگستانی حطے میں قائم اس قدیم  یونیورسٹی کی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ  فنی اور پیشہ ورانہ  خدمات کو بھی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

 

Print Friendly, PDF & Email