اپر چترال کے عوام کو جاگنا ہوگا

لگتا ہے کہ وفاق اور صوبے کی رسہ کشی کے نتیجے میں اپر چترال مزید لمبے عرصے تک بجلی سے محروم رہے گا۔ واضح رہے کہ واپڈا کی طرف سے پیڈو پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ پیڈو واپڈا سے بجلی خرید کر ریشن بجلی گھر کے صارفین کو بجلی فراہم کرے لیکن تاحال صوبائی حکومت کا ادارہ پیڈو اس حوالے سے سنجیدگی سے کام نہیں لے رہا ۔ یہاں دو باتیں قابل غور ہیں۔ پہلی بات یہ  کہ اپر چترال کو بجلی فراہم کرنا صرف صوبائی حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ لہٰذا وفاق واپڈا اور ایم این اے چترال اگر کریڈٹ لینا چاہتے ہیں تو پیڈو کو بجلی فروخت کرنے کے بجائے پیڈو کی ٹرانسمشن لائنیں خرید کر اپر چترال کو بجلی فراہم کرے ۔دوسری بات  موجودہ وقت میں صوبائی حکومت پس و پیش سے کام لے کر  اپر چترال کو بجلی کی فراہمی میں سنجیدگی نہیں دکھا رہی ہے۔نہ وہ واپڈا کے ساتھ معاہدہ کر رہی ہے اور نہ صاف جواب دے رہی ہے کہ اپر چترال کو صوبائی حکومت بجلی نہیں دے سکتی۔ لہٰذا واپڈا اپنی طرف سے جو کر سکتا ہے کر گزرے۔ اس صورت حال میں نقصان صرف عوام کا ہے جن کو بجلی جیسی بنیادی سہولت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ اپر چترال کو بجلی کی فراہمی میں کوتاہی حکمران صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کے لیے آئندہ الیکشن میں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے اس سے پہلے کہ بجلی چترال سے باہر چلی جائے ۔اپر چترال کے عوام  کوجاگنا ہوگا اور اپنا حق لینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی۔ یہ موقع اگر ہاتھ سے نکل گیا تو پھر لمبے عرصے تک ہاتھ ملتے رہنا پڑے گا ۔یاد رکھئیے کہ اگر اپر چترال کو بجلی نہ دی گئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی ۔کیونکہ صوبائی حکومت معاہدے پر دستخط کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے ۔اگر صوبائی حکومت کے بس میں نہیں ہے تو واضح بتا دینا چاہئے کہ ہم بجلی نہیں خرید سکتے ۔یہ بھی یاد رکھئیے کہ بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی صورت میں کریڈٹ بھی صوبائی حکومت کو جائے گا کیونکہ اپر چترال کے لیے بجلی صوبائی حکومت واپڈا سے خرید کر  فراہم کرے گی ۔ مختصراً یہ کہ عوام کو جاگتے رہنا چاہئیے کیونکہ ایسا نہ ہو کہ چترال کی بجلی ملک کے دوسرے حصوں کو روشن کردے اور خود چترال تاریکی میں رہے۔

Print Friendly, PDF & Email