یہ وقت بھی گزر جائیگا

کسی انسان پر جب مشکل وقت آجاتا ہے تو یہ وقت گزارنے اور مشکلات جھیلنے کی حد تک تو صرف اسی شخص کا مسئلہ ہے جو اس مشکل سے دو چار ہے لیکن یہ وقت ایک شخص پر گران گزرتا ہے اور ہزاروں کو بے نقاب کر کے چلا جاتا ہے گزشتہ ایک مہینے سے بونی سے تعلق رکھنے والے ننھے عامر سہیل کے لئے چندہ مہم چلائی جا رہی ہے عامر سہیل کے والدین جس مشکل سے دو چار ہیں اس کا اندازہ ہر شخص نہیں لگا سکتا اکلوتا بیٹا تین سال سے موت و حیات کی کشمکش میں ہے والد کے پاس اب سوائے بے بسی کے اور کچھ بھی نہیں یقینا اس مشکل وقت میں عامر سہیل کے والد کی نگاہیں اور امیدیں ہر رشتہ، ہر دوست اور اہل وطن سے وابستہ ہوں گے لیکن نجانے وقت نے اس مشکل وقت میں کتنوں کو بے نقاب کردیا ہوگا اس وقت پورے چترال میں چترال سے باہر اور بیرون ہر جگہ عامر سہیل کے لئے چندہ اکٹھا کیا جارہا ہے دروش اور چترال میں نامور شخصیات کی قیادت میں چندہ جمع کیا گیا اس مہم میں کھوار ادب کے بڑے بڑے ناموں نے حصہ لیا اور شعر شاعری کی صورت میں ادا کئے گئے اپنے الفاظ کی قیمت عملی میدان میں ادا کرکے ثابت کردیا کہ انسانی ہمدردی مہرو وفا اور پیار محبت کی باتیں صرف زبان پر نہیں ہونی چاہیے بلکہ عمل سے ثابت کرکے دکھانے کی ضرورت ہے صلاح الدین طوفان مسرت بیگ مسرت ذاکر زخمی اقرارالدین خسرو عطا حسین فرید احمد رضا نواز رفیع مولانا عماد سمیت دیگر دوست جس طرح سے اپنے آپ کو مٹا کر ایک معصوم کی زندگی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی قربانیاں دیکھ کر ہم جیسوں کو چاہیے کہ ہم انسانیت کی بات کرنا ہی چھوڑ دیں تو بہتر ہے پچاس سو روپے کی کوئی اہمیت نہیں ایک انسانی جان کے مقابلے میں لیکن بہت سے ایسے بھی اس معاشرے میں مشاہدے میں آئے کہ پچاس سو روپیہ دینا تو بہت دور کی بات ہے وہ تو کوشش کرتے ہیں کہ ان کے سامنے کوئی ایسی بات ہی نہ کرے عامر سہیل اور ان کے والدین کو اللہ تعالی نے آزمائش میں ڈال دیا لیکن اس آزمائش نے ہزاروں کے چہروں سے محبت انسانی ہمدردی مہر و پیار اور ہمدردی کے جھوٹے پردوں کو تار تار کردیا ۔ میں ان تمام احباب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں اس اپیل پر لبیک کہا اور بڑھ کر اس مہم میں حصہ لیا اللہ تعالی دونوں جہانوں میں ان کی مشکلات دور فرمائیں اللہ کے فضل و کرم سے اور مخلص ہمدرد دوستوں کی بھرپور مدد سے ایک انتہائی مشکل ہدف کے تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے عامر سہیل کی علاج کا تقریبا ستر فیصد بندوبست ہو گیا ہے اب  مزید صرف ڈھائی لاکھ روپے درکار ہیں جتنے احباب یہ سوچ کر تعاون نہیں کررہے ہیں کہ پچاس روپے سے کیا بنے گا تو ان احباب سے گذارش ہے کہ پچاس روپے سے بہت کچھ بنتا ہے قطرہ قطرہ مل کر سمندر کو وجود بخشتے ہیں لہذا اس بات کو ذہن سے نکال کرآگے آئیے اور اپنے حصے کا دیا روشن کیجیے آپ کو بخوبی معلوم ہے کہ چترال کے مالداروں، بڑے بڑے سیاست دانوں اور لیڈروں نے عامر سہیل سے منہ موڑ لیا اب وہ لوگ ہی آگے آئیں جن کی استطاعت پچاس سو روپے کی ہے اللہ سے ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی عامر سہیل کو پہلے جیسی صحت عطا فرمائے۔ آمین اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے