انتظامی سربراہان اور عوامی نمائندوں کے نام کھلا خط

اپر چترال خلائی ضلع کے محترم ڈی سی صاحب

ڈی سی لوئیر چترال

ہمارے پیارے ضلع ناظم

فرض شناس ڈی ایچ او صاحب

بہت ہی فعال ممبران قومی و صوبائی اسمبلی  مولانا عبد الاکبرچترالی صاحب

میرے پیارے آرام طلب ایم پی اے ہدایت الرحمن صاحب

آپ سب حضرات کی سماعتوں کو چھیڑنے کی کوشش کر رہا ہوں شاید کسی کو میری اور وادی کھوت کے دس سے بارہ ہزار افراد کی آواز سنائی دے ۔۔۔۔

بی ایج یو کھوت کا راستہ پندرہ بیس دنوں سے بند ہے، باؤجود اس کے کہ اس کی رپورٹ متعلقہ اداروں سمیت اعلیٰ حکام تک پہنچا دی گئی ہے تاہم ابھی تک کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ جاکر مالک زمین سے پوچھ سکے کہ آخر وہ چاہتا کیا ہے؟

بی ایج یو کھوت میں روزانہ کی بنیاد پر سو کے لگ بھگ مریض طبی سہولت سے مستفیذ ہوتے ہیں جن میں سے درجنوں اس قابل نہیں ہوتے کہ چل کر ہسپتال تک پہنج جائے۔ ایسے میں ان افراد کو کندھوں پر اٹھا کر لے جانا شاید اپ سب لوگوں کی فرض شناسی پر بد نما داغ ہے۔

میری بات کا مطلب یہ نہیں کہ مریض کو اٹھا کر ہسپتال لے جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ موصوف کے مطابق ہسپتال کا کوئی راستہ سرے سے ہے ہی نہیں۔ نہ وہ گاڑی اندر جانے دیتا ہے اور نہ ہی پیدل مریضوں کو جانے کی اجازت ہے گویا ایک شخص نے پورے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے لیکن انتظامیہ، ڈی ایچ او، ضلع ناظم، ایم این اے اور ایم پی اے پولیس اور قانون سب ایک شخص کے آگے بے بس کیوں ہے؟ یہ ہے سوالیہ نشان۔۔۔ کہیں اس شخص کو ڈی ایچ او، ڈی سی صاحب کسی ایم این اے، ایم پی اے یا دیگر افراد و اداروں کی پشت پناہی حاصل تو نہیں ۔۔۔؟؟؟؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیوں پورے علاقے کو ایک شخص کے سامنے ذلیل کیا جا رہا ہے۔ مریض ایڑیاں رگڑ رہا ہو لوگ ان کو طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچانے کے لیے پہلے جا کر ایک شخص سے اجازت لیں یہ کونسا قانون ہے کس طرح کی انسانیت ہے؟جناب ایم این اے صاحب کل ہی فر ما رہے تھے کہ آپ لوگ سوشل میڈیا پر گالیاں دینے کی بجائے اپنے مسائل ہائی لائٹ کرے میں کمنٹ نہیں کروں گا بلکہ خود جاکر وہ مسئلہ حل کرنے کی کوشس کروں گا۔ سو ہم نے آپ کا حکم بجا لایا اور اب دیکھتے ہیں کہ آپ اپنے وعدے پر کتنا عمل کرتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email