مشہود شاہد صاحب "عشق نگر” میں

عشق نگر اردو شاعری” اردو کے نامور اور مستند شعرا اور ادبا کی بین الاقوامی آن لائن تنظیم ہے جو کہ اردو زبان کی ترویج کے لیےکوشاں ہے اس تنظیم کے تحت مختلف شعرا کے ساتھ نشست کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس نشست کے لیے جس شاعر کو منتخب کیا جاتا ہے ۔نشست سے پہلے اس کا تعارف اور تخلیقات سمیت ان کے علاقے اور شہر کے بارے  میں تفصیلی گفتگو ہوتی ہے اس بار ” عشق نگر اردو شاعری” کے منتظمین نے جس شاعر کو بطور صدر محفل منتخب کیا ہے وہ وادی چترال کے مایہ ناز شاعر و ادیب جناب مشہود شاہد صاحب ہیں ۔

بلاشبہ یہ چترال کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ پہلی مرتبہ کسی چترالی کو بین الاقوامی تنظیم کی طرف سے بطور صدر محفل منتخب کیا گیا ہے۔ چترال جیسے دور افتادہ اور ادب کے لحاظ سے بے آب و گیاہ وادی سے تعلق رکھنے کے باوجود اردو شاعری میں مشہود شاہد صاحب نے بڑا مقام پیدا کیا ہے اگر میں یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ مشہود شاہد صاحب چترال کے پہلے مستند اردو شاعر ہیں جس نے بہت ہی قلیل عرصے میں ملک بھر میں نام پیدا کیا ہے حالانکہ اردو اتنی نازک مزاج زبان ہے کہ ذرا سی بے احتیاطی بھی برداشت نہیں کرتی مجھ جیسے لوگوں کی اردو کے ساتھ ناروا سلوک پر اردو کا چلا اٹھنا کوئی بڑی بات نہیں پر اردو اپنے پروفیسروں کو بھی معاف نہیں کرتی۔ ہم تو اردو کی ٹانگیں توڑنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اردو ان لوگوں کو بھی بے نقاب کرتی ہے جو صرف کان کھینچے کی کوشش کرتے ہیں۔ اتنی نازک مزاج زبان میں معیاری شاعری یقینا بہت بڑی بات ہے اور جب کوئی ایسا شخص اردو میں معیاری اشعار لکھ کر اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ہوجائے جو اہل زبان نہ ہو تو یہ یقینا بے پناہ صلاحیت کا تقاضا کرتا ہے اور ایسی صلاحیت رب تعالیٰ کسی کسی کو عطا فرماتا ہے۔ مشہود شاہد صاحب کا شمار بھی ان شعرا میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے اہل زبان نہ ہوتے ہوئے بھی اردو کو یہ موقع نہیں دیا کہ اردو ان کے کسی شعر جملہ یا کسی لفظ پر احتجاج کرسکے ۔مشہود شاہد صاحب نے وادی چترال کو قومی زبان اردو کی خدمت کرنے والے شہروں میں شامل کرکے چترال کو ایک ادبی پہچان دی ہے تو پھر ہم چترال کے ایسے فرزند پر فخر کیوں نہ کرے جس کو اردو شعرا اپنی مجلس کا صدر بنا کر فخر محسوس کرتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email