ہزہانئس کی آمدِ چترال اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ

اسماعیلیوں کے روحانی پیشوا  ہزہائنس پرنس کریم آغا خان ان دنوں چترال اور گلگت کے دورے پر آرہے ہیں چونکہ پرنس کریم آغا خان کئی سال بعد آرہے ہیں ۔ظاہر ہے اس موقع پر اسماعیلی برادری کے پندرہ سال سے کم عمر افراد پہلی بار اپنے امام کا دیدار کریں گے۔  اس بات سے ان کے جذبات و احساسات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پہلی بار اپنے روحانی پیشوا کو دیکھنے کے لیے وہ کس قدر بے چین ہوں گے ۔چترال میں اہل سنت اور اسماعیلی دو اکثریتی کمیونٹیز ہیں لہذا اس خطے کو آج تک امن و امان کے حوالے سے پوری دنیا میں بطور مثال پیش کیا جانا ان دونوں کمیونیٹیز کی باہمی ہمدردی اور مذہبی رواداری کی مرہون منت ہے۔ اسماعیلی کمیونٹی کے امام کی آمد پر جس طرح سے اہل سنت نے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا اس کی بھی مثال نہیں ملے گی ۔علماء پروفیسرز ڈاکٹرز سے لیکر ادباء  تک سب اسماعیلی کمیونیٹیز کے جذبات و احساسات کی قدر کر رہے ہیں۔ ہم سر زمین چترال میں ہزہائنس پرنس کریم آغا خان کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور چترال کے لیے ان کی تعلیمی، طبی ،سماجی اور معاشی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی آمد سے چترال میں مذہبی ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے مذہبی رہنماؤں کےاحترام کے جذبے کو مذید فروغ ملے گا ۔ چترال میں امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے اور تعمیرو ترقی کی طرف بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ یہاں بسنے والے دونوں کمیونٹیز ایک دوسرے کے عقائد اور معزز ہستیوں کا احترام کرے۔ اس احترام سے کسی کے عقیدے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اہل سنت اپنے عقیدے پر کاربند رہ کر اسماعیلی کمیونٹی کی مذہبی جذبات کا احترام کرکے امن و امان کو برقرار رکھنے میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور اسماعیلی اپنے عقائد پر کاربند رہ اہل سنت کے مذہبی عقائد و مذہبی شخصیات کا احترام کرکے اس ماحول کو مذید خوش گوار بنا سکتے ہیں ۔گالی گلوچ اور نفرت آمیز لہجے اور جملے صرف اس خوش گوار ماحول اور امن و امان کی بگاڑ کا سبب بن سکتے ہیں لیکن ایسی حرکتوں سے کسی کمیونٹی کو کوئی برتری حاصل نہیں ہوگی۔

آخر میں محترم دوست  حمید الرحمان حقی کا صاحب کا اعلی ٰحکام کے نام ایک پیغام بھی انہی کے الفاظ میں شامل کر رہا ہوں "ہم ضلع چترال کے اعلیٰ ضلعی عہده دران ڈی سی او  ارشاد سدھیر ، ڈسٹرکٹ ناظم  معفرت شاه ، ایم این اے شہزاده افتخار الدین ، ایم پی اے سلیم خان،ایم پی اے بی بی فوزیہ ، ایم پی اے  سردار حسین کمانڈنٹ چترال سکاوٹس معین الدین  اور دوسرے تمام سیاسی ،سماجی اور مذہبی لیڈران سے استدعا کرتے ہیں کہ وه تمام اسماعیلی بہن بھائیوں جو کسی جرم یا الزام جرم کے تحت چترال یا بیرون چترال کسی جیل میں قید ہیں کو عقیدتی ، مسلکی اور مذہبی حقوق کے پیش نظر دیدار کے روز پٹرولنگ پر ایک دن کی رہائی کیلیے اپنی کوششیں بروے کار لائے ۔اوران کی رہائی ممکن بنائے۔

Print Friendly, PDF & Email